کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 216
عیب دار جانور۔ ( ابو داود: ۱۵۶۸،وھو حسن ، ترمذی: ۶۲۱) اسی طرح بانجھ، پالتو جانور، حاملہ اور سانڈ بھی زکوٰۃ میں وصول نہ کیا جائے۔ ( موطأ ۱/۲۷۶ح ۶۰۴وھو حسن، السنن الکبریٰ للبیہقی ۴/۱۰۰، وسندہ حسن ) سونے اور چاندی میں زکوٰۃ: چند وہ مسائل جن پر اجماع ہے: امام ابن المنذر فرماتے ہیں کہ: ’’ اجماع ہے کہ بیس مثقال سونے پر جس کی قیمت دو سو درہم ہے زکوٰۃ فرض ہے۔‘‘ اجماع ہے کہ بیس مثقال سے کم سونے پر جس کی قیمت دو سو درہم سے کم ہو اس پر زکوٰۃ فرض نہیں۔ اجماع ہے کہ سونا ، چاندی کے نامعلوم خزانے دستیاب ہونے پر پانچواں حصہ زکوٰۃ (ادا کرنا ضروری )ہے، مسئلہ سابق کا لحاظ کرتے ہوئے۔ ‘‘ ( کتاب الاجماع ص۳۴،۳۵) سونے کا نصاب بیس دینار ہے، اس سے کم پر زکوٰۃ واجب نہیں، زکوٰۃ ادا کرنے کے لئے سال کا گزرنا بھی شرط ہے ورنہ اس پر زکوٰۃ نہیں ۔ (موطأ امام مالک ۱/۲۴۶ عن ابن عمر رضي اللّٰه عنہ من قولہ وسندہ صحیح ) اس میں اڑھائی فی صد کے حساب سے چالیسواں حصہ زکوٰۃ ہے۔ چاندی کا نصاب دو سو درہم ہے، اس سے کم میں زکوٰۃ واجب نہیں ۔ ( بخاری: ۱۴۴۷، مسلم: ۹۷۹) چاندی میں بھی چالیسواں حصہ زکوٰۃ ہے ۔ ( بخاری: ۱۴۵۴) موجودہ دور میں سونے کا نصاب ساڑھے سات تولے (ستاسی گرام) بنتا ہے کیونکہ بیس دینار ساڑھے سات تولے ہی بنتا ہے۔ مگر بعض علماء کے نزدیک سونے کا نصاب ستر گرام مانا گیا ہے کیونکہ ان کے