کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 214
’’ اجماع ہے کہ اونٹ ، گائے اور بکریوں میں زکوٰۃ فرض ہے۔ اجماع ہے کہ پانچ سے کم اونٹوں میں زکوٰۃ فرض نہیں۔ اجماع ہے کہ چالیس بکریوں سے کم پر زکوٰۃ فرض نہیں ۔اجماع ہے کہ چالیس سے ایک سو بیس بکریوں تک کی زکوٰۃ ایک بکری ہے اور دوسو بکریوں تک کی زکوٰۃ دو بکریاں۔ اجماع ہے کہ ( زکوٰۃ میں ) بھینس گائے کے حکم میں ہے۔ اجماع ہے کہ بھیڑ اور دنبہ زکوٰۃ میں مشترک ہیں ( یعنی دونوں کی مشترک تعداد فرض زکوٰۃ کی معینہ تعداد کو پہنچ جائے تو زکوٰۃ واجب ہو گئی، یاد رہے کہ بھیڑ دنبے کا حکم بکریوں کا حکم ہے)اجماع ہے کہ ( زکوٰۃ میں ) اونٹ کا شمار بکری یا گائے کے ساتھ نہیں ہو گا ، نہ گائے کا شمار اونٹ اور بکری کے ساتھ ہوگا، لہٰذا جب تک تینوں قسمیں الگ الگ اپنی معینہ مقدار و تعداد کو نہ پہنچ جائیں زکوٰۃ فرض نہ ہو گی۔ ‘‘ ( کتاب الاجماع ۳۳/۳۴ مترجم ) اونٹوں کی زکوٰۃ: پانچ اونٹوں سے کم پر زکوٰۃ نہیں ہے، اس پر اجماع ہے ۔ کما تقدم جب اونٹوں کی تعداد پانچ ہو جائے تو ان پر ایک بکری اور پھر چوبیس اونٹوں تک کی زکوٰۃ بکریوں کی صورت میں ادا کی جائے گی ۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ پانچ سے نو تک ایک بکری ، دس سے چودہ تک دو بکریاں، پندرہ سے انیس تک تین بکریاں ، اور بیس سے چوبیس تک چار بکریاں زکوٰۃ میں لی جائیں گی۔ جب اونٹوں کی تعداد پچیس ہو جائے تو ان میں ایک سال کی اونٹنی یا دو سال کا اونٹ ہے۔ چھتیس اونٹوں میں دوسال کی اونٹنی ہے۔چھیالیس اونٹوں میں تین سال کی اونٹنی ہے۔ اکسٹھ اونٹوں میں چار سال کی اونٹنی ہے۔چھہتر اونٹوں میں دو دو سال کی دو اونٹنیاں ہیں۔