کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 212
اگر پانی میں تنکا پڑا ہو تو اسے پھونک مار کر نہ گرائیں بلکہ برتن ٹیڑھا کر کے اسے بہا دیں۔ ( سنن الترمذی: ۱۸۸۷ وسندہ صحیح) پانی پلانے کے آداب: پانی پلانا بڑا اچھا عمل ہے اور اس میں بہت ثواب ہے۔ ایک آدمی نے پیاسے کتے کو پانی پلایا تھا ،اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس کو معاف کر دیا۔ (صحیح البخاری: ۲۳۶۳) جب جانوروں کو پانی پلانے کی اتنی فضیلت ہے تو پھر اشرف المخلوقات انسانوں کو پانی پلانے کی کیا فضیلت ہو گی؟ ۱۔ پانی پہلے دائیں طرف والے آدمی کو پلایا جائے ۔ ( صحیح البخاری: ۵۶۱۹) ۲۔ پانی کا برتن دائیں ہاتھ سے دیا جائے اور دائیں ہاتھ سے ہی پکڑا جائے ۔ ( صحیح مسلم: ۲۰۲۰) ۳۔ پانی پلانے والا سب سے آخر میں پیئے ۔ (صحیح مسلم: ۲۸۱) ۴۔ پانی پلانے والے کو یہ دعا دی جائے ’’ اللھم اطعم من أطعمني واسقِ من سقاني‘‘( صحیح مسلم: ۲۰۵۵) بعض لوگ بعض خاص دنوں میں پانی کی سبیلیں لگاتے ہیں یہ بدعت ہے ،اس سے بچا جائے۔