کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 210
سیدہ ام ثابت کبشہ بنت ثابت ، ہمشیرۂ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور آپ نے کھڑے کھڑے ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کے منہ سے پانی پیا پس میں اٹھی اور اس کے منہ والے حصے کو میں نے ( بطورِ تبرک رکھنے کے لئے) کاٹ لیا۔ ( سنن الترمذی: ۱۸۹۲ وقال: حسن صحیح ،وسندہ حسن) ۴۔ بغیر کسی مجبوری کے بعض دفعہ کھڑے کھڑے پانی پینا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چلتے پھرتے کھا لیتے اور کھڑے کھڑے پانی(بھی) پی لیتے تھے۔ ( سنن الترمذی: ۰ ۱۸۸، صحیح) عمرو بن شعیب اپنے والد( شعیب ) سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے اور بیٹھے ( دونوں طرح پانی وغیرہ) پیتے ہوئے دیکھا ہے۔( سنن الترمذی: ۱۸۸۳ وسندہ حسن) امام ترمذی نے ان حدیثوں پر باب باندھا ہے کہ: ’’ کھڑے ہو کر پانی پینے میں رخصت ہے۔‘‘ علامہ نووی نے مذکورہ احادیث پر باب قائم کیا ہے کہ: ’’ کھڑے کھڑے پانی پینے کا جواز اور بیٹھ کر پینے کے افضل ہونے کا بیان۔ ‘‘ ( ریاض الصالحین ۱/۶۲۵ ط / دارالسلام ، اردو) حافظ ابن حجر نے اس موقف ( جن احادیث میں کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع کیا گیا ہے، ان کو کراہت تنزیہی پر محمول کیا جائے گا)کو سب سے اچھا قرار دیا ہے۔ ( فتح الباری ۱۰ / ۸۶ ۔ ۸۷) حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ لکھتے ہیں کہ: ’’ ابتداء میں ( ریاض الصالحین میں وارد شدہ احادیث کی ترتیب پراز ناقل) ذکر کردہ احادیث سے اگرچہ کھڑے پانی پینے اور کھانے کا جواز ملتا ہے لیکن ان پر عمل صرف