کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 209
تنبیہ:کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع والی روایات دوسرے دلائل کی رُو سے منسوخ ہیں یا کراہت وغیر اَولیٰ پر محمول ہیں ۔( / زع ) بعض صورتوں میں کھڑے ہو کر پانی پینا جائز ہے: ۱۔ آب ِ زمزم کھڑے ہو کر پینا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زمزم کا پانی پلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایاحالانکہ آپ(سواری پر) کھڑے تھے۔ ( صحیح البخاری: ۱۶۳۷، صحیح مسلم: ۲۰۲۷ علامہ نووی نے اس پر باب قائم کیا ہے کہ آب زمزم کھڑے ہو کر پینا) مکہ سے مختلف اور دور دراز علاقوں میں زم زم لے کر جانا بالکل جائز ہے ۔ دیکھئے سنن الترمذی ( ۹۹۳ وسندہ صحیح) لیکن یہ زم زم دوسرے علاقوں میں لے جا کر کھڑے ہو کر یا قبلہ رخ ہو کر پینا قطعاً ثابت نہیں ہے ۔ ۲۔ وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینا۔ نزال ( بن سبرہ) سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ( مسجد کو فہ میں) بڑے چبوترے کے دروازے سے تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پانی پیا، پھر فرمایا: ’’بعض لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو نا پسند سمجھتے ہیں حالانکہ بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح ( پانی پیتے ہوئے) دیکھا ہے، جس طرح تم نے مجھے دیکھا کہ میں نے کیا۔‘‘ ( صحیح البخاری: ۵۶۱۵) یہ وضو کا بچا ہوا پانی تھا جس طرح کہ ’’صحیح بخاری: ۵۶۱۶‘‘ میں وضاحت ہے۔ امام بخاری نے عام پانی پینا مراد لیا ہے خواہ وہ زمزم ہو یا عام پانی۔ ۳۔ اگر پانی کا برتن لٹکا ہوا ہے تو بھی کھڑے کھڑے پانی پینا جائز ہے۔