کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 207
’’ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمین کو مختلف ذرائع ووسائل سے سیراب کرنے کی صورت میں زکوٰہ ( عشر) کی نوعیت بھی مختلف ہے۔ مثلاً جو زمین مشقت طلب ذریعے سے سیراب ہو جیسے اونٹ ، بیل یا آدمی پانی نکال کر یا لاکر سیراب کرتے ہوں تو اس زمین کی پیدا وار پر نصف عشر( بیسواں) حصہ ہے۔ اسی طرح اگر زمین کنویں کے پانی ، ٹیوب ویل کے پانی سے یا پانی خرید کر سیراب کی جاتی ہو جیسے نہر کا پانی، ٹیوب ویل کا پانی خرید کر سیراب کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں بھی نصف عشر(بیسواں) حصہ ہے آج کل آبیانہ دے کر زمین سیراب کی جاتی ہے۔ یہ آبیانہ مشقت و محنت کا قائم مقام ہے لہٰذا موجودہ نظام کے تحت نہری پانی سے سیراب کی جانے والی زمینوں کی پیداوار میں بھی بیسواں حصہ ہے۔‘‘ ( بلوغ المرام ۱/۴۰۴۔۴۰۵ اردو ) نہری پانی سے سیراب ہونے والی فصل پر بھی نصف عشر ہے ،یہی حق ہے۔ پانی پینے کے آداب: ۱۔ پانی پینے سے پہلے بسم اللہ پڑھی جائے۔ ( الاوسط للطبرانی ۲/ ۳۵۱) ۲۔ پانی دائیں ہاتھ سے پیا جائے۔ ( صحیح مسلم: ۲۰۲۰) ۳۔ پانی تین سانسوں میں پیا جائے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پینے کی چیز( مشروب) تین سانسوں میں پیتے تھے۔ ( صحیح البخاری: ۵۶۳۱، صحیح مسلم: ۲۰۲۸) یعنی پانی پیتے وقت تین بار سانس لیا جائے اور پھر سانس برتن سے منہ ہٹا کر لینا چاہئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا ہے۔( صحیح البخاری: ۵۶۳۰ ، صحیح مسلم: ۲۶۷) ۱۔ پانی بیٹھ کر پیاجائے۔