کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 205
کرنے) سے روک دیا۔‘‘ ( صحیح البخاری: ۲۳۵۸) ۹۔ زائد پانی کو بیچنا ممنوع ہے۔سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زائد پانی کو بیچنے سے منع فرمایا۔‘‘ (صحیح مسلم: ۱۵۶۵) ۱۰۔ جس کی زمین پانی کے قریب ہو گی وہ پہلے اپنی زمین کو سیراب کرے گا پھر دور زمین والے کا حق ہے۔ ( صحیح البخاری: ۲۳۶۱) ۱۱۔ کھیت والے کو اپنے کھیت میں اتنا پانی روکنے کا حق حاصل ہے کہ پانی منڈیروں تک پہنچ جائے۔ ( صحیح البخاری: ۲۳۶۱) ۱۲۔ اگر کنواں کھودتے ہوئے منڈیر کے گرنے کی وجہ سے آدمی مر گیا تو اس کی چَٹی اوردیت کنوئیں کے مالک پر نہیں بلکہ یہ چٹی معاف ہے۔ ( صحیح البخاری: ۲۳۵۵) ۱۳۔ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے۔ ( صحیح البخاری: ۵۷۲۵) ۱۴۔ پانی اور بیری کے پتے چمڑے کو پاک کردیتے ہیں۔ ( سنن ابی داود:۱۴۲۶ وسندہ حسن) ۱۵۔ گوشت پکاتے وقت پانی زیادہ ڈالنا چاہئے تاکہ سالن ہمسایوں کو بھی دیا جاسکے۔ ( صحیح مسلم: بعد ح ۲۶۲۵ وترقیم دارالسلام: ۶۶۸۹) ۱۶۔ یہ اونٹنیوں کا حق ہے کہ اونٹنیوں کا دودھ پانی کے ( چشموں ، کنوؤں کے ) قریب نکالا جائے۔ (صحیح البخاری: ۲۳۷۸) تاکہ وہاں پر موجود مساکین وغیرہ کو دودھ دیا جاسکے۔ ( فتح الباری ۵/۶۳)