کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 204
غسل بھی پانی ہی سے کیا جاتا ہے ۔ عیسائیوں کے گھر کے پانی سے وضو کرنا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نصرانیہ عورت کے گھر سے وضو کیا ۔ ( صحیح البخاری قبل ح ۱۹۳ تعلیقاً بالجزم تغلیق التعلیق علیٰ صحیح البخاری ۲/ ۱۳۱ ، ۱۳۲ و فتح الباری ۱/ ۲۹۹ ) تنبیہ: اس کی سند منقطع و معلول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ (/ ز ع ) ۱۔ ستو کھا کر اگر نماز پڑھنی ہو تو پانی سے کلی کرنی چاہئے ۔ (صحیح البخاری: ۲۰۹) ۲۔ دودھ پی کر بھی پانی سے کلی کرنی چاہئے ۔ ( صحیح البخاری: ۲۱۱) امام ابن خزیمہ نے اس حدیث پر باب باندھا ہے کہ ’’دودھ پی کر کلی کرنا مستحب ہے تاکہ چکناہٹ ختم ہو جائے اور یہ واجب نہیں ہے۔‘‘ ( صحیح ابن خزیمہ قبل ح ۴۷) ۳۔ اگر آدمی بے ہوش ہو جائے تو اس پر پانی کے چھینٹے مارے جائیں ۔( صحیح البخاری: ۱۹۴) ۴۔ روزہ پانی سے افطار کرنا بھی صحیح ہے۔ ( صحیح البخاری: ۱۹۵۶) ۵۔ دودھ میں پانی ملاکر پینا جائز ہے۔ ( صحیح البخاری: ۵۶۱۲) ۶۔ میٹھا پانی یعنی شربت پینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب عمل تھا۔ ( صحیح البخاری: ۵۶۱۱) تفصیل کے لئے دیکھئے: فتح الباری (۱۰/ ۹۲) ۷۔ رات کا پڑا ہوا (باسی) پانی پینا بھی درست ہے۔ ( صحیح البخاری: ۵۶۲۱) ۸۔ زائد پانی سے مسافر کو نہیں روکنا چاہئے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’ تین آدمیوں کی طرف اللہ تعالیٰ ( نظر رحمت سے ) نہیں دیکھے گا نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ ایک وہ آدمی جس کے راستے میں پانی اضافی ہے(لیکن) اس نے مسافر کو پانی ( پینے یا استعمال