کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 202
۵۔ عام نجاستوں کو صرف پانی سے پاک کیا جاتا ہے ۔ (دیکھئے: الصحیحۃ: ۱/۲۹۹ ،۳۰۰) پیشاب پر پانی بہا دینے سے جگہ پاک ہو جاتی ہے: ایک اعرابی نے مسجد کے کونے میں پیشاب کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پانی کا ڈول اس (پیشاب ) پر بہادو۔‘‘ ( صحیح البخاری: ۲۱۹) بچہ اگر پیشاب کردے: ۱۔ اگر دودھ پیتا بچہ کپڑوں پر پیشاب کر دے تو اس پر پانی کے چھینٹے مارے جائیں۔ سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا اپنا چھوٹا بیٹا جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی گود مبارک میں بٹھا لیا تواس بچے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا۔ آپ نے پانی منگوایا اور اس پر چھینٹے مارے ،اس کو دھویا نہیں ۔ ( صحیح البخاری: ۲۲۳، صحیح مسلم: ۲۸۷) ۲۔ اگر بچی کپڑوں پر پیشاب کر دے تو اسے پانی سے دھویا جائے۔ سیدہ لبابہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (سیدنا) حسین بن علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود مبارک میں پیشاب کر دیا۔ میں نے کہا: کوئی اور کپڑا پہن لیں اور تہبند مجھے دے دیں تاکہ میں دھو ڈالوں تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔‘‘ (أبو داود: ۳۷۵ ، ابن ماجہ: ۵۲۲، حسن) جب مرد یا عورت ناپاک ہو جائیں تو ( غسل کے ذریعے سے)پانی سے ہی طہارت حاصل کی جاتی ہے اور ہر طرح کی نجاست کو پانی سے ہی دور کیا جاتا ہے۔ تنبیہ: پانی کی عدم موجودگی میں یا کسی شرعی عذر کی وجہ سے اگر پانی استعمال نہ کرنا ہو تو پھر نجاست یا جنابت کو پاک کرنے کے لئے مٹی سے کام لیا جائے گا ۔ ( النسآء: ۴۳)