کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 200
وہ پانی جو ناپاک ہے وہ پانی جو نجاست کی وجہ سے رنگ ، بو اور ذائقہ تبدیل کر چکا ہو۔ کتے کا جوٹھا پانی: سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگر کتا کسی کے برتن میں پانی ( وغیرہ) پی لے تو برتن کو سات بار دھو ڈالے اور پہلی بارمٹی سے مانجھے۔‘‘ ( صحیح مسلم: ۲۷۹) بعض روایتوں میں آخری بار مٹی سے مانجھنے کا ذکر آیا ہے لہٰذا دونوں طرح صحیح ہے۔ جس برتن( میں کتے نے منہ مارا ہے اس) میں اگر پانی (وغیرہ)ہوتواسے بہا دینا چاہئے۔ ( صحیح مسلم: ۲۷۹ ، صحیح ابن خزیمہ: ۷۵ وتبویب) اسی طرح وہ جانورجو نجس العین ہو اس کا جھوٹا بھی ناپاک ہے مثلاً خنزیر ۔ ( صحیح ابن خزیمہ قبل ح ۱۰۲) تنبیہ: اگر ناپاک پانی کپڑوں ، جگہ یا بدن کو لگ جائے تو کپڑے، جگہ اور بدن ناپاک ہو جاتے ہیں ان کو پانی سے دھویا جائے پھر نماز پڑھی جائے۔ پانی سے استنجا کرنا: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لئے باہر جاتے تو میں اور ایک بچہ پانی کا ڈول اٹھاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی سے استنجا کرتے۔‘‘ ( صحیح البخاری: ۱۵۰، ۱۵۲ ،صحیح مسلم: ۲۷۰)