کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 199
توآپ سے کہا گیا کہ چمڑا تو مردار کا ہے آپ نے فرمایا:’’اس کو رنگنا (دباغت کرنا)چمڑے کی نجاست کو زائل کر دیتا ہے۔ ‘‘ ( صحیح ابن خزیمہ: ۱۱۴، وسندہ صحیح) ٭: پاک گرم پانی پاک ہے اور پاک کرنے والا ہے۔ وہ پانی( یا سیال) جس میں مکھی گر جائے تو وہ پانی( یا سیال ) پاک ہے: اور مکھی کو غوطہ دے کر باہر نکال کر پھینک دینا چاہئے۔ ( صحیح البخاری: ۳۳۲۰) ’’تمام حشرات الارض کیڑوں مکوڑوں کا یہی حکم ہے جن میں بہنے والا خون نہیں ہے خواہ وہ پانی میں مر بھی جائیں تو پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ ‘‘ (دیکھئے: کتاب الطہور للامام ابی عبید القاسم بن سلام تحت ح ۱۹۰، نیز اس پر اجماع بھی ہے) وہ پانی جو خود پاک ہے مگر پاک کرنے والا نہیں ہے: نبیذ: یہ پانی اور کھجوروں سے بنائی جاتی ہے ۔ پانی بھی پاک ہے کھجوریں بھی پاک ہیں مگر جب ان دونوں کو اکٹھا کیا جائے تو وہ نبیذ بن جاتی ہے۔ جو خود تو پاک ہے اسے پیا جا سکتا ہے مگر وہ پاک کرنے والی نہیں ہے کیونکہ پانی اب اپنی اصل حالت میں باقی نہیں رہا ۔ امام بخاری نے باب قائم کیا ہے کہ: ’’ نبیذ کے ساتھ وضو جائز نہیں ہے ‘‘ ( صحیح البخاری قبل ح ۲۴۲) امام عطاء دودھ اور نبیذ سے وضو کرنے کو ناپسند سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ: ’’ ان سے وضو کرنے کی بنسبت تیمم مجھے زیا دہ پسند ہے۔‘‘ ( ابو داود: ۸۶وھو صحیح) ابو خلدہ نے کہا کہ میں نے ابو العالیہ (تابعی) سے پوچھا کہ: ’’ ایک آدمی جنبی ہو گیا اس کے پاس پانی نہیں مگر نبیذ ہے، کیا وہ نبیذ سے غسل کر ے ؟تو انھوں نے فرمایا: نہیں۔‘‘ ( ابو داود: ۸۷وسندہ صحیح) قرآن مجید میں پانی کی عدم موجودگی میں تیمم کرنے کا ذکر ہے نہ کہ نبیذ سے وضو کرنے کا ۔ تنبیہ: نشہ دینے والی نبیذ ’’ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ‘‘ کی رو سے حرام ہے۔