کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 195
’’ سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار(مچھلی) حلال ہے۔‘‘(موطأ امام مالک: ۱۲ ، ابو داود: ۸۳وسندہ صحیح) امام ابن خزیمہ نے مذکورہ حدیث پر باب باندھا ہے کہ ’’ سمندر کے پانی سے وضو اور غسل کرنا صحیح ہے کیونکہ اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔ ‘‘ ( ح ۱۱۱) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ دو طرح کے سمندر ایک جیسے نہیں ہو سکتے جن میں ایک کا پانی میٹھا پیاس بجھانے والا اور پینے میں خوشگوار اور دوسرا کھاری ہو، سخت کڑوا۔‘‘ ( فاطر: ۱۲) نہروں کا پانی: ایک لمبی حدیث جس کا ایک حصہ یہ ہے کہ: ’’ اور اگر اس ( گھوڑے ) کا گزر کسی نہر سے ہوا، اس نے وہاں سے پانی پیا، گو اس کے مالک کا ارادہ پانی پلانے کا نہ تھا تب بھی نیکیاں لکھ دی جائیں گی۔ ‘‘ ( صحیح البخاری: ۲۳۷۱) امام بخاری نے اس پر باب قائم کیا ہے کہ: ’’ نہروں سے انسانوں اور چوپایوں کا پانی پینا درست ہے ۔‘‘ کنویں کا پانی: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ پھر جب وہ ( موسیٰ ) مدین کے کنویں پر پہنچے تو دیکھا کہ بہت سے لوگ (اپنے جانوروں کو) پانی پلا رہے ہیں ۔ ‘‘ ( القصص: ۲۳) ایک شخص نے کنویں سے پانی پیا پھر پیاسے کتے کو بھی پلایا۔ (صحیح البخاری: ۲۳۶۳، صحیح مسلم: ۲۲۴۴)