کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 190
’’اے نبی اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر لٹکا لیا کریں اس طرح زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انھیں ستایا نہ جائے اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔ ‘‘ ﴿ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَا بِیْبِھِنَّ ﴾ کی تفسیر میں عبیدہ السلمانی نے وضاحت کی ہے کہ عورت اپنے چہرے کو چھپائے گی جیسا کہ آگے آرہا ہے۔ امہات المؤمنین کا پردہ کا اہتمام کرنا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے ایک واقعہ میں بیان کرتی ہیں کہ: ’’ جب صفوان رضی اللہ عنہ ادھر آئے تو انھوں نے مجھے دیکھتے ہی پہچان لیا کیونکہ پردے کے حکم سے پہلے وہ مجھے دیکھ چکے تھے مجھے پہچان کر اس نے إنا للہ وإنا إلیہ راجعون پڑھا تو اس کی آواز سے میری آنکھ کھل گئی اور میں نے اپنی چادر سے اپنا چہرہ ڈھانک لیا۔‘‘( صحیح بخاری:۴۱۴۱، صحیح مسلم: ۲۷۷۰) سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’ کنا نغطي وجوھنا من الرجال ‘‘ ’’ہم اپنے چہروں کو مردوں سے چھپاتی تھیں۔‘‘ ( صحیح ابن خزیمہ۴/۲۰۳ ح ۲۶۹۰ وسندہ صحیح واللفظ لہ، موطأ امام مالک ۱/ ۳۲۸ ح ۷۳۴ وسندہ صحیح، نیز دیکھئے ’’حاجی کے شب و روز ‘‘ ص ۸۳) اس سے معلوم ہوا کہ حج میں شرعی ضرورت کے وقت عورتوں کے لئے اپنا چہرہ ڈھانپنا جائز ہے۔ امام محمد بن سیرین نے اللہ کے فرمان ﴿ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَا بِیْبِھِنَّ ﴾ کے متعلق عبیدہ السلیمانی سے سوال کیا تو انھوں نے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا اور اپنی بائیں آنکھ ظاہر کی (صرف بائیں آنکھ دیکھنے کے لئے ظاہرکی اور سارا چہرہ ڈھانپ لیا۔) ( تفسیر ابن جریر ۲۲/۳۳وسندہ صحیح)