کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 187
جو لوگوں سے(بغیر شرعی عذر کے) مانگتارہتا ہے، اس کے چہرے پر قیامت کے دن گوشت نہیں ہوگا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مایزال الرجل یسأل الناس حتی یأتي یوم القیامۃ لیس في وجھہ مزعۃ لحم۔( بخاری:۱۴۷۴، مسلم: ۱۰۴۰) ’’جو شخص لوگوں سے ہمیشہ سوال کرتا رہتا ہے قیامت کو وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کا ٹکڑا نہیں ہو گا۔ ‘‘ میدانِ جہاد میں چہرے پر غبار: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا یجتمع غبار في سبیل اللّٰه ودخان جہنم في وجہ رجل أبدًا۔۔۔ ’’کسی آدمی کے چہرے پر اللہ کے راستے میں پڑنے والا غبار اور جہنم کی آگ جمع نہیں ہو سکتے۔‘‘ ( سنن النسائی۶/۱۳ح۳۱۱۳ وسندہ حسن) دعا کے بعد دونوں ہاتھوں کو چہرے پر پھیرنا: ابو نعیم وہب بن کیسان فرماتے ہیں کہ: ’’ رأیت ابن عمر وابن الزبیر یدعوان یدیران بالراحتین علی الوجہ‘‘ ’’ میں نے ابن عمر اور ابن زبیر رضی اللہ عنہما کو دیکھا آپ دونوں دعا کرتے تھے اور اپنی ہتھیلیوں کو منہ پر پھیرتے تھے۔‘‘ ( الأدب المفرد:۶۰۹وسندہ حسن) امام معمر بھی دعا میں چہرے پر ہاتھ پھیرتے تھے۔ ( مصنف عبدالرزاق ۳/ ۱۲۳ح ۵۰۰۱ وسندہ حسن) ٭: دعائے قنوت یا دعائے وتر میں دعا کے بعد ہاتھوں کو چہرے پر نہیں پھیرنا چاہئے ۔