کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 184
امام کو کتنی دیر نماز سے سلام پھیرنے کے بعد مقتدیوں کی طرف اپنا چہرہ کرنا چاہئے؟ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: أن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم کان إذا سلم یمکث في مکانہ یسیرًا ۔ ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو تھوڑی دیر اپنی جگہ پر بیٹھتے۔‘‘ ( صحیح بخاری:۵۴۹) تھوڑی دیر کی مدت کتنی تھی؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو صرف اتنی دیر(قبلہ رخ) بیٹھتے جتنی دیر میں یہ دعا ’’ اللھم أنت السلام ومنک السلام تبارکت یا ذاالجلال والإکرام‘‘ پڑھ لی جاتی ہے۔ (صحیح مسلم:۵۹۲) پھر آپ مقتدیوں کی طرف پھر جاتے۔ نماز میں چہرہ کو ڈھانپنا منع ہے: سالم بن عبداللہ بن عمر جب کسی کو دیکھتے تھے کہ وہ نماز میں اپنا چہرہ ڈھانپے ہوئے ہے تو وہ زور سے کپڑا کھینچ دیتے تھے، یہاں تک کہ اس کا چہرہ کھل جاتا۔ (موطأ امام مالک۱/۱۷ح ۳۰ وسندہ صحیح) خطبۂ جمعہ اور چہرے کے احکام: خطبۂ جمعہ سنتے ہوئے لوگوں کا اپنا چہرہ خطیب کی طرف اور خطیب کا خطبۂ جمعہ دیتے وقت سامعین کی طرف اپنے چہرے کو متوجہ کرنا ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن ممبر کی طرف چہرہ کرتے تھے۔ ( ابن ابی شیبہ ۲/۱۱۸ ح ۵۲۳۳ وسندہ صحیح) اس طرح کے آثار دوسرے اسلاف مثلاً قاضی شریح ، امام شعبی ، نضر بن انس اور ابراہیم نخعی سے بھی ثابت ہیں۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ ۲/۱۱۸ واسانیدھا صحیحۃ )