کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 183
کہتے ) السلام علیکم ورحمۃ اللہ ۔ (أبوداود: ۹۹۶ ترمذی: ۲۹۵ وصححہ وھو حدیث صحیح) مزید دیکھیں: صحیح مسلم ( ۵۸۲) ٭: نماز جنازہ میں صرف دائیں طرف سلام پھیرنا چاہئے ۔ ( ماہنامہ الحدیث: ۱۷ ص ۳۷ ومصنف ابن ابی شیبہ ۳/۳۰۷ ح ۱۱۴۹۱ وسندہ صحیح ) امام کا نماز سے سلام پھیرنے کے بعد مقتدیوں کی طرف چہرہ کرنا: سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’ کان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم إذا صلّی صلٰوۃ أقبل علینا بوجھہ‘‘ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نمازپڑھا لیتے تو ہماری طرف رخ کرتے۔(صحیح بخاری: ۸۴۵) ٭(۱): امام کوعام طور پر بائیں طرف سے پھرنا چاہئے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’ لقد رأیت النبي صلي اللّٰه عليه وسلم کثیرًا ینصرف عن یسارہ ‘‘ ’’البتہ تحقیق میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر بائیں طرف پھرتے ہوئے دیکھا۔‘‘( صحیح بخاری:۸۵۲وصحیح مسلم: ۷۰۷) ٭(۲): امام عام طور پر دائیں طرف سے بھی پھر سکتاہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’ أما أنا فأکثر ما رأیت رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ینصرف عن یمینہ ‘‘ ’’میں نے تو دیکھا ہے کہ عام طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کے بعد دائیں طرف سے پھرتے تھے۔‘‘ ( صحیح مسلم: ۷۰۸) معلوم ہوا کہ امام دونوں طرف ( دائیں اور بائیں) سے پھر سکتا ہے۔ تنبیہ: بعض الناس سلام پھیرنے کے بعد شمال کی طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے ہیں جس کا کوئی ثبوت کتاب و سنت میں نہیں ہے۔