کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 180
(حدثین) نے اس میں زیادتی کرنے کو مکروہ (حرام)سمجھا ہے اور اس کو بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے تجاوز کیا جائے۔‘‘ ( صحیح بخاری قبل ح ۱۳۵) حافظ ابن حجر لکھتے ہیں کہ فبین الشارع أن المرۃ الواحدۃ للإیجاب ومازاد علیھا للإستحباب ۔ ’’ شارع حفظہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ (وضو کے اعضاء کو) ایک مرتبہ (دھونا) واجب (فرض) ہے اور اس سے زائد ( دودو یا تین تین) مرتبہ (دھونا) مستحب ہے۔‘‘ (فتح الباری۱/۳۱۰) چہرے کو دونوں ہاتھوں کے ساتھ دھونا چاہئے: دیکھئے: صحیح بخاری( ۱۴۰) امام بخاری نے اس پر باب باندھا ہے کہ ’’باب غسل الوجہ بالیدین من غرفۃ واحدۃ ‘‘ چہرے کو دونوں ہاتھوں کے ساتھ ایک چلو سے دھونا۔ وضو میں چہرہ دھونے کی وجہ سے چہرے کے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إذا توضأ العبدالمسلم أوالمؤمن فغسل وجھہ خرج من وجھہ کل خطیئۃ نظرإلیھا بعینہ مع الماء أومع آخر قطرالماء۔۔۔ ’’جب مسلمان یا مومن وضو کرتا ہے اور اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو پانی یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے کے وہ تمام گناہ نکل جاتے ہیں جو اس نے اپنی آنکھوں سے کئے ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم: ۱/ ۱۲۵) وضو میں چہرے کو دھونے کی وجہ سے چہرہ قیامت کے دن روشن ہوگا: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: إن أمتي یُدعون یوم القیامۃ غرًّا محجلین من آثار الوضوء ۔