کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 176
قبلہ رخ ہو کر تلبیہ کہنا۔ واللّٰه أعلم بالصواب ! قبر میں میت کے صرف چہرے کو نہیں بلکہ مکمل جسم کو قبلہ رخ (دائیں پہلو پر لیٹنے کی طرح) کرنا چاہئے۔ (جیسا کہ مسلمانوں کا متوارث عمل ہے)۔ (دیکھئے: المحلیٰ ۵/۱۷۳، مسئلہ: ۶۱۵) ان سے شیخ البانی نے نقل کیا ہے ۔ ( احکام الجنائزص ۱۵۱) جن موقعوں پر چہرے کو قبلہ رخ کرنا ضروری نہیں: نفلی نماز اگر سواری پر پڑھنی ہے تو اس کے لئے قبلہ رخ ہونا ضروری نہیں ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز سواری پر پڑھا کرتے تھے اور سواری قبلہ رخ نہیں ہوتی تھی۔ ( صحیح بخاری: ۱۰۹۴) انس بن سیرین نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو سواری پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور سواری کا منہ قبلہ کی دائیں طرف تھا، انھوں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے تجھے قبلہ کے علاوہ ( کسی اور طرف منہ کر کے) نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے تو انھوں (انس رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی نہ کرتا۔ ( صحیح البخاری: ۱۱۰۰) حالتِ اضطراب ،مثلاً لیٹ کر نماز پڑھنے میں یا صلاۃ الخوف میں قبلہ رخ ہونا ضروری نہیں ہے: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَایُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾ [البقرۃ: ۲۸۶] ’’اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘ مرنے والے کے چہرہ کو قبلہ رخ کرنامستحب ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ نے وفات کے