کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 170
٭(۱): مذکورہ حدیث میں امام کامقتدی کو پیچھے کرنے کا ذکر ہے ۔ ٭(۲): اگر امام اور ایک مقتدی دونوں اکھٹے نما ز پڑھ رہے ہیں،کوئی تیسرا بھی جماعت میں شامل ہوگیا تو امام خود اگلی صف میں بھی جاسکتاہے ۔ (دیکھئے: صحیح ابن خزیمہ:۱۵۳۶ وسندہ صحیح ، سعید بن أبي ہلال حدّث بہ قبل اختلاطہ) ٭(۳): اگر امام کے علاوہ ایک مرد ہو اور ایک عورت تو مرد امام کی دائیں طرف کھڑا ہو اور عورت پیچھے کھڑی ہو۔ (صحیح مسلم: ۲۶۹/۶۶۰ وترقیم دارالسلام: ۱۵۰۲) عورت اگر عورتوں کی امامت کرائے تو وہ صف میں کھڑی ہو گی: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرض نماز پڑھائی اور آپ عورتوں کے درمیان (صف میں ) کھڑی ہوئیں۔ (سنن دارقطنی ۱/۴۰۴ح ۱۴۲۹ ، وسندہ حسن) دوستونوں کے درمیان صف نہیں بنانی چاہئے: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں (ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے) بچتے تھے۔‘‘ (أبوداود: ۶۷۳ وسندہ صحیح ، ترمذی (۲۲۹) نے اس کو حسن کہاہے ) حاکم:۱/۲۱۸ اور ذہبی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ صفیں ایک دوسرے کے قریب ہونی چاہئیں: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’…صفوں کے درمیان تم قربت کرو۔‘‘ (أبو داود:۶۶۷وسندہ صحیح، النسائي: ۸۱۶، اس حدیث کو ابن خزیمہ (۱۵۴۹) ابن حبان (الموارد ۳۸۷) نے صحیح کہا ہے ) امام کی ذمہ داریاں: ۱۔ امام اس وقت تک نماز پڑھانا شروع نہ کرے جب تک تمام صفیں سیدھی نہ ہوجائیں۔