کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 168
٭(۱): اگر ایک بچہ ہے تو مردوں کے ساتھ کھڑا ہوسکتاہے ۔ ٭(۲): اگر عورت صف میں اکیلی ہی کھڑی ہو تو اس کی نما ز درست ہے ۔ صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھنی چاہئے: سیدنا وابصہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم)نے اس کو نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ (أبوداود:۶۸۲ وسندہ صحیح، اس حدیث کو امام ترمذی (۲۳۰) نے ’’حسن‘‘ اور ابن حبان (۵/۵۷۵ -۵۷۶) نے صحیح کہا ہے) ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا صلٰوۃ للذي خلف الصف ۔ ’’جو آدمی صف کے پیچھے ( اکیلے) نماز پڑھتا ہے اس کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘ ( سنن ابن ماجہ: ۱۰۰۳، وسندہ صحیح وصححہ ابن خزیمہ: ۱۵۶۹، وابن حبان، الموارد: ۴۰۱،۴۰۲) تنبیہ:اگلی صف سے کھینچنے والی تمام روایات ضعیف ہیں۔ (لیکن ایک امام اور ایک مقتدی پر قیاس کرتے ہوئے اگلی صف سے آدمی کھینچ لینا جائز ہے۔) واللہ اعلم! جب صرف دو نمازی ہوں: ایک امام اور ایک مقتدی مرد ہو تو مقتدی کو امام کے دائیں طرف کھڑا ہونا چاہئے۔امام بائیں طرف ہو گا۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنی خالہ (سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا ) کے ہاں رات بسر کی ۔ رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے تومیں بھی آپ کے ساتھ بائیں جانب کھڑا ہو گیا آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم )نے میرا سر پکڑا اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کردیا ۔‘‘ (صحیح بخاری:۶۹۹) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑے ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم