کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 165
تنبیہ۱: اگر صفوں میں خلا ہو تو وہاں شیطان سیاہ بکری کے بچے کی شکل اختیار کرکے داخل ہوجاتاہے۔ [أبوداود:۶۶۷وسندہ صحیح، اس حدیث کو ابن خزیمہ (۱۵۴۵) اور ابن حبان (۳۸۷) نے صحیح کہاہے] تنبیہ۲: بعض لوگ صفوں میں ایک دوسرے سے ہٹ کر اس طرح کھڑے ہو تے ہیں کہ ہر دو آدمیوں کے درمیان کم از کم چار انچ یا اس سے زیادہ جگہ خالی ہوتی ہے۔ اس طریقے سے نہ تو نمازیوں کے کندھے ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور نہ قدم بلکہ ایک بکھری ہوئی، ٹوٹی پھوٹی صف کا نظارہ ہوتا ہے، گویا زبانِ حال سے یہ گواہی دے رہے ہیں کہ جیسے وہ ایک دوسرے سے دُور کھڑے ہیں، اسی طرح اُن کے دل بھی ایک دوسرے سے بہت دُورہیں۔ صفوں کے درمیان ایک دوسرے سے ہٹ کر کھڑے ہونے کا کوئی ثبوت قرآن و حدیث میں قطعاً نہیں ہے۔ صف کی دائیں جانب کھڑا ہونا زیادہ پسند ید ہ عمل ہے: سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی دا ہنی جانب کھڑا ہونا پسند کرتے تھے۔‘‘ (صحیح مسلم:۷۰۹) صحیح ابن خزیمہ میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ: ’’لأنہ کان یبدأ بالسلام عن یمینہ‘‘ (ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف کھڑا ہونا اس لیے زیادہ پسند کرتے تھے) کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پہلے دائیں طرف کہتے تھے۔ (ح۱۵۶۴) صفوں کی ترتیب: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’پہلی صف کو پورا کرو