کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 161
بغلوں کے بالوں کے احکام
بغلوں کے بالوں کو نوچنا بھی فطرت سے ہے ۔ (صحیح مسلم:۲۶۱)
جو شخص بغلوں کے بال اکھاڑنے پر قادرنہ ہو تو وہ انھیں مونڈ سکتا ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے
﴿ فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ [التغابن: ۱۶]
’’اللہ سے ڈروجتنی طاقت رکھتے ہو۔‘‘
(نیز دیکھئے: کتاب الترجل: ص۱۵۰، والمجموع:۱/۲۸۸)
بغلوں کے بالوں کو نوچنے میں چالیس دن سے تاخیر نہ کرے۔
(صحیح مسلم:۱/۱۲۹ح۲۵۸)
زیر ناف بالوں کے احکام:
زیرناف بالوں کو مونڈنا فطرت سے ہے۔ (صحیح مسلم:۲۶)
زیر ناف بالوں کو مونڈھنے میں چالیس دن سے تاخیرنہ کرے۔ (صحیح مسلم:۱/۱۲۹ح۲۵۸)
٭: فوت شدہ کے زیر ناف بالوں کو مونڈھنا بھی درست ہے اور نہ مونڈھنا بھی دونوں طرح کے آثار سلف صالحین سے مروی ہیں۔
(مصنف ابن أبي شیبہ ح:۱۰۹۴۵، ۱۰۹۵۴، ۱۰۹۴۷، الأوسط: ۵/۳۲۸،۳۲۹ مسائل أحمد لأبي داود:ص۱۴۱)
لیکن بہتر یہی ہے کہ یہ بال نہ مونڈے جائیں۔