کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 160
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مونچھیں اتنی کاٹتے کہ ان کی ( سفید) جلد نظر آتی تھی۔ ( صحیح البخاری قبل ح۵۸۸۸ تعلیقاً ، رواہ الأثرم کما في تغلیق التعلیق ۵/۷۲ وسندہ حسن ، الطحاوي في معانی الآثار ۴/ ۲۳۱ وسندہ صحیح) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بعض اوقات اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے تھے۔ ( دیکھئے:کتاب العلل و معرفۃ الرجال للامام احمد ۱/۲۶۱ ح۱۵۰۷ وسندہ صحیح) امام مالک کی بھی باریک سروں والی لمبی مونچھیں تھیں۔ ( حوالہ مذکورہ:۱۵۰۷وسندہ صحیح) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی لمبی مونچھوں کو مسواک سے کاٹا( یا کٹوایا )تھا۔ (دیکھئے: سنن أبي داود: ۱۸۸ وسندہ صحیح) امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے ( ایک دفعہ) اپنی مونچھوں کو اُسترے سے منڈوایا تھا۔ (دیکھئے: التاریخ الکبیر لابن أبي خیثمہ (ص ۱۶۰ ح ۳۱۱ وسندہ صحیح) معلوم ہوا کہ مونچھیں کاٹنا اور منڈانا دونوں طرح جائز ہیں تاہم بہتر یہی ہے کہ مونچھیں استرے کے بجائے قینچی سے کاٹی جائیں۔ ٭: مونچھوں کو کٹوانا افضل ہے اور منڈوانا بھی جائز ہے تفصیل کے لیے دیکھیں ۔ (زادالمعاد:۱/۱۷۸-۱۸۲)