کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 158
’’کچھ لوگوں نے یہ مسئلہ بنایا ہے کہ داڑھی رکھنا سنت ہے، فرض نہیں۔عام لوگوں کا یہ ذہن ہے اس کو سنت سمجھتے ہیں، یہ نظریہ بھی غلط ہے، داڑھی رکھنا بڑھانا سنت نہیں بلکہ فرض ہے، واجب ہے اورداڑھی کٹانا فرض اور واجب کی خلاف ورزی ہے، نافرمانی ہے، حرام ہے اور گناہ ہے۔‘‘ (مقالات نور پوری:ص۲۷۸) مٹھی سے زائد داڑھی کاٹنا بالکل غلط ہے: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی جو روایت پیش کی جاتی ہے وہ ان کا اپنا عمل ہے اور ان کا عمل دین میں دلیل نہیں بنتا ۔صحابی کا اپناقول اور اپنا عمل دلیل نہیں بنتا صحابی رضی اللہ عنہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول وعمل اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویب تقریر بیان کریں تو وہ دلیل ہے صحابی کا اپنا عمل اور قول دلیل نہیں جب یہ دلیل نہیں تواس سے گنجائش کیسے ملی؟ اللہ نے قرآن مجید میں فرمایاہے: ﴿ اِتَّبِعُوْا مَآاُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِنْ رَّبِّکُمْ وَلَاتَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلاً مَّا تَذَکَّرُوْنَ﴾ [الاعراف:۳] ’’ جو کچھ رب تعالیٰ کی طر ف سے ناز ل کیاگیا ہے اس کی اتباع کرو اور اس کے علاوہ اولیاء کی اتباع نہ کرو تم بہت ہی تھوڑی نصیحت حاصل کرتے ہو۔‘‘ نصیحت حاصل کرو ﴿ مَآاُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِنْ رَّبِّکُمْ ﴾ یہ حجت ہے یہ دلیل ہے قرآن مجید ہو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور حدیث ہو یہ دلیل ہیں موقوفات اور بزرگوں کے اقوال یہ دین میں دلیل نہیں بنتے ۔‘‘ (مقالات نور پوری:ص۲۶۴،۲۶۷) تفصیلی بحث مفصل کتاب میں دیکھیں ۔ سفید داڑھی کو رنگنا بھی چاہیے: سیدنا ابو رمثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ نے اپنے سر کے بالوں کو مہندی لگائی ہوئی تھی۔‘‘ (مسند أحمد۴/۱۶۳ ح ۱۷۴۹۸ وسندہ صحیح)