کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 155
پائی۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا اگر میری بیوی ایسے کام کرتی تو بھلا وہ میرے ساتھ رہ سکتی تھی ۔‘‘ (صحیح البخاری:۴۸۸۶) اللہ تعالیٰ ہماری مسلمان ماؤں اور بہنوں کو اس لعنت کے مستحق عمل سے محفوظ فرمائے۔ ٭(۱): چہرے کے بالوں کو نوچنا خوبصورتی کے لیے حرام ہے ۔ یہ عورتوں کے ساتھ خاص ہے ۔دلیل (ابرؤوں کے بالوں کے احکام میں گزر چکی ہے) ٭(۲): عورت کا اپنے چہرے کے غیر عادی بالوں (داڑھی یا مونچھیں )کو زائل کرنا درست ہے ۔ حافظ ابن حجر نے امام نووی کا قول نقل کیا ہے کہ: ’’چہرے سے بال نوچنے سے داڑھی ، مونچھیں یا بچہ داڑھی مستثنیٰ ہیں عورت کا انھیں زائل کرنا حرام نہیں بلکہ مستحب ہے ۔‘‘ پھر حافظ ابن حجر نے کہا کہ: ’’اس قول کو مفید کہا جائے گا کہ وہ عورت اپنے خاوند سے اجازت لے کہ میں اپنی داڑھی یا مونچھیں یا بچہ داڑھی زائل کر لوں یا اسے اس کا علم ہونا چاہئے ورنہ خاوند کو دھوکا رہتا ہے۔‘‘ (فتح الباري: ۱۰/۴۶۲) شیخ محمد بن الصالح العیثمین لکھتے ہیں: ’’ایسے بال جو جسم کے ان حصوں میں اُگ آئیں جہاں عادتاً بال نہیں اُگتے مثلاً عورت کی مونچھیں اُگ آئیں یا رخساروں پر آجائیں تو ایسے بالوں کے اتارنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ خلافِ عادت اور چہرے کے لیے بدنمائی کا باعث ہیں ۔‘‘ (فتاویٰ برائے خواتین:ص۳۴۲، ۳۴۳) رخساروں کے بالوں کے احکام: (یہ مردوں کے ساتھ خاص ہیں ) اللحیۃ (داڑھی )کی تعریف لغت میں ہے کہ ’’دونوں رخساروں اورٹھوڑی کے بال‘‘ (القاموس الوحید ص۱۴۶۲)