کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 153
’’ اے نبی!اپنی بیویوں ، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر لٹکا لیا کریں ۔اس طرح زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انھیں ستایا نہ جائے اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ،رحم کرنے والا ہے ۔ ‘‘ اما م ابن سیرین نے ﴿ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ ﴾ کی تفسیر کے متعلق عبیدہ السلمانی سے سوال کیا تو انھوں نے اپنا چہر ہ اور سر ڈھانپ لیا اور اپنی بائیں آنکھ ظاہر کی۔(تفسیر ابن جریر ۲۲/۳۳وسندہ صحیح،من طریق ابن عون عن محمد بن سیرین بہ ) یہ بات کبھی نہ بھولیں کہ اگر انگریز کافر عورت کی طرح پردہ کو مسلمان عورت نے بھی دور کر دیا تو کل قیامت کے دن انھی کافر عورتوں کی صف میں کھڑی ہو گی ۔ درج ذیل مسئلوں میں عورت کے سر کے بالوں کے احکام مرد کی طرح ہیں مثلاً: ۱۔ بال پاک ہیں، ۲۔ بالوں کی خریدو فروخت کرنا ناجائز ہے، ۳۔ بالوں کو کنگھی کرنا، ۴۔کنگھی دائیں سے شروع کرنا، ۵۔ مانگ تالو سے نکالنا، ۶۔ بالوںمیں تیل لگانا، ۷۔ بالوں کو گوند کر یا چوٹی بنا کر نماز نہ پڑھنا، ۸۔ بالوں کو کسی چیزسے چپکانا، ۹۔ سفید بالوں کو اکھیڑنا حرام ہے، ۱۰۔سفید بالوں کوکالے رنگ کے علاوہ مہندی یا زرد رنگ یا کسی اور رنگ سے رنگنا، ۱۱۔ مصنوعی بال (وِگ) لگانا حرام ہے، ۱۲۔ وضومیں سر کا مسح کرنا، ۱۳۔ غسل جنابت کے وضومیں سر کا مسح کرنے کے بجائے تین چلو ڈالنا ، یا مسح کرنا۔ مذکورہ تما م احکام کی تفصیل (مسلما ن مرد کے بالوں کے احکام ) میں گزر چکی ہے۔