کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 152
بعد چالیس دن تک جاری رہتا ہے ) کے ختم ہونے پر غسل کرنا ہے تو پھر سر کے بالوں کا کھولنا ضروری ہے۔ (صحیح البخاری:۳۱۷) ٭: نفاس اور حیض کا ایک ہی حکم ہے۔ (دیکھیں صحیح البخاری: ۲۹۸) حیض (یانفاس)سے نہاتے وقت بالوں میں کنگھی کرنی چاہئے۔(صحیح البخاری:۳۱۶) نماز پڑھتے وقت بالغ عورت اپنے سر کے بالوں کو چادر سے ڈھانپ کر نماز پڑھے ورنہ نماز نہیں ہوتی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ: لا یقبل اللّٰه صلاۃ حائض إلابخمار۔ ’’ جس عورت کو حیض آتا ہے (جو بالغہ ہے )اللہ تعالیٰ اس کی نماز دوپٹہ کے بغیر قبول نہیں کرتا۔ ‘‘ (أبو داود:۶۴۱،الترمذی:۳۷۷،ابن ماجہ ۶۵۵المعجم لابن الأعرابي ۲/۳۲۵، ۳۲۶ح ۱۹۹۶ وھو حدیث صحیح) تنبیہ: اگر سر پر اتنا باریک کپڑا ہے جس سے سر کے بال نظر آرہے ہیں تو اس میں بھی نماز صحیح نہیں ہوگی کیونکہ عورت کو سر ڈھانپ کر نماز پڑھنے کا حکم ہے۔ عورت کے لیے حرام ہے کہ وہ اپنے بال غیر محرموں کے سامنے کھلے چھوڑے: کیونکہ غیر محر م سے عورت کا پردہ کرنا فرض ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ: ﴿ یٰٓاَ یُّھَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ َونِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ ذٰلِکَ اَدْنٰیٓ اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ﴾ [الاحزاب:۵۹]