کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 151
بنتی جارہی ہے ۔یاد رہے عورت کی عزت اورمقام اسی میں ہے کہ و ہ مردوں کی مشابہت بالکل اختیار نہ کرے ۔ وہ عورت اللہ کی لعنت کی مستحق ہے، جو مردوں کی مشابہت اختیار کرنے کے لیے سرکے بالوں کو کٹواتی ہے۔ حج اور عمر ہ کے موقع پر جب عورت احرام کھولے تو سر کے بالوں کو(آخر سے تقریباً ایک انچ تک) کتروانا چاہئے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: لیس علی النساء الحلق إنما علی النساء التقصیر۔ ’’(حج یا عمر ہ سے احرام کھولنے کے بعد ) عورتوں پر سر منڈوانا نہیں بلکہ بال کتروانا ہے۔ ‘‘ (أبو داود:۱۹۸۵، الدارمي: ۱۹۱۱وسندہ حسن، وحسنہ ابن حجر في التلخیص الحبیر ۲/۲۶۱) عورت کا اپنے سر کے بال منڈوانا حرام ہے: دلیل کے لئے دیکھئے فقرہ سابقہ:۲ عورت مجبور ی(شدید بیماری) کی حالت میں اپنے سر کے بال منڈوا بھی سکتی ہے۔ فوت شدہ عورت کے بالوں کو تین حصوں میں گوند کر پیچھے ڈال دینا چاہئے ۔ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی وفات پاگئی ہم نے (غسل دینے کے بعد )اس کے بال تین حصوں میں گوند کر پیچھے ڈال دیئے ۔(صحیح البخاری:۱۲۶۳) جنبی عورت کا غسل جنابت میں اپنے سر کے بالوں کو کھولنا ضروری نہیں بلکہ اسی طرح اپنے سر پر تین چلوپانی ڈالے۔ (صحیح مسلم:۳۳۰) اگر عورت نے حیض (ماہواری کا خو ن)یا نفاس (وہ خون جو بچے کی پیدائش کے