کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 149
تنبیہ:سنن أبي داود ( ۳۵۶ ) مستد رک الحاکم (۳/۵۷۰ ح ۶۴۲۸) اور المعجم الکبیر للطبراني (۱۹/۱۴ ح ۲۰) کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر مسلمان ہونے کے بعد سر کے بال منڈوائے گا ۔ یہ ساری روایات ضعیف و مردود ہیں اور انھیں حسن قرار دینا غلط ہے۔ بچوں کے بالوں کے احکام: ۱۔ جب بچہ سات دن کا ہوجائے تو ساتویں دن بچے کے سر کے بال منڈانے چاہئیں۔ (منتقیٰ ابن الجارود: ۹۱۰ وسندہ حسن ، روایۃ الحسن عن سمرۃ کتاب والإحتجاج بالکتاب صحیح والحمدللّٰه ) ۲۔ جو بال ساتویں دن اتارے جائیں تو ان کے برابر وزن کرکے چاندی صدقہ کی جائے۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي ۹/ ۳۰۴ وسندہ حسن) ۳۔ بالوں کو تھوڑا سا چھوڑ کر باقی منڈوا دینا منع ہے ۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ: ’’نھٰی رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم عن القزع‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قزع سے منع فرمایا۔ (صحیح البخاری:۵۹۲۰،صحیح مسلم:۲۱۲۰) قزع کی چار قسمیں ہیں: ۱۔ سر کے بال سارے نہ مونڈنا بلکہ جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے بادلوں کے طرح ،ٹکڑیوں میں مونڈنا ۔ ۲۔ درمیان سے سر کے بال مونڈنا اور اطراف میں بال چھوڑ دینا ۔ ۳۔ اطراف مونڈنا اور درمیان سے سر کے بال چھوڑدینا ۔ ۴۔ آگے سے بال مونڈنا اور پیچھے سے چھوڑ دینا ۔ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عدل وانصاف قائم کرنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی کما ل محبت