کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 148
جب آپ وضو کرتے ہوئے سرتک پہنچے تو آپ نے سر کا مسح نہیں کیا بلکہ سر پر پانی ڈالا۔ (سنن النسائي:۴۲۲وسندہ صحیح غریب) اس حدیث پر امام نسائی نے یہ باب باندھا ہے ’’ باب ترک مسح الرأس فی الوضو ء من الجنابۃ‘‘ جنابت کے وضو میں سر کے مسح کو تر ک کرنا۔ ( النسائي:۱/۲۰۵قبل ح۴۲۲) ۲۔ سر پر تین بار پانی ڈالنا چاہئے ۔ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ’’وغسل رأسہ ثلاثاً ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کو تین بار دھویا۔ (صحیح البخاری:۲۶۵) سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’میں اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتا ہوں۔‘‘ (صحیح البخاری:۲۵۴) امام بخاری نے یہ باب باندھا ہے کہ’’جس آدمی نے اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا‘‘ اس کے تحت اور بھی احادیث لائے ہیں ۔ ۳۔ سر پر پہلے دائیں طرف پانی ڈالیں پھر بائیں طرف۔ (صحیح البخاری:۲۵۸) غسل جنابت کے وضو میں سر کا مسح کرنا بھی صحیح ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ’’بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے پہلے آپ اپنے ہاتھوں کو دھوتے ‘‘ ’’ثم توضأ کما یتوضأ للصلٰوۃ ‘‘ پھر آپ وضو کرتے جس طرح نماز کے لیے وضو کرتے۔ (صحیح البخاری:۲۴۸) جب ہم نماز کا وضو کرتے ہیں تواس میں سر کا مسح کرتے ہیں ۔ نومسلم (New Muslim) کے بال: نومسلم کے سر کے بالوں کے بھی وہی احکام ہیں جو عام مسلم کے احکام ہیں۔