کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 147
۴۔ بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ صرف چوتھائی سر کا مسح فرض ہے ،یہ بالکل غلط بات ہے۔ ۵۔ پگڑی پر مسح کرنا صحیح ہے۔ جعفر بن عمر واپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے عمامہ مبارک پر مسح کرتے ہوئے دیکھاہے۔ (صحیح البخاری:۲۰۵) ۶۔ پیشانی اور پگڑی دونوں پر بھی مسح کرنا صحیح ہے ۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، آپ نے اپنی پیشانی ،اپنی پگڑی اور اپنے موزوں پر مسح کیا۔‘‘ (صحیح مسلم:۲۷۳) ۷۔ سر کے مسح کے لیے نیا پانی لینا چاہئے ۔ سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’مسح برأسہ بماء غیر فضل یدہ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر مبارک کا مسح تازہ پانی لے کر کیا ۔ (صحیح مسلم:۱/۱۲۳ درسی ح:۲۳۶) ۸۔ سر کے مسح کے لیے نیا پانی نہ لینااور صرف ہاتھوں پر موجود تری سے مسح کرنا بھی صحیح ہے۔ مشہور تابعی عروہ بن الزبیر رحمہ اللہ (وضو کے دوران میں )ہاتھوں پر بچے ہوئے پانی سے مسح کرتے تھے۔ (ابن ابی شیبہ ۱/۲۱ ح۲۱۲وسندہ صحیح ) تنبیہ: بہتر یہی ہے کہ سر اور کانوں کے مسح کے لئے تازہ پانی لیا جائے ۔ ۹۔ غسل جنابت سے وضو میں سر کا مسح کرنے کے بجائے پانی سر پر ڈالنا چاہئے ۔ ۱۔ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کا ارادہ فرمایا: ’’ثم أفاض علٰی رأسہ الماء‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر پانی ڈالا۔ (صحیح البخاری:۲۷۴) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے بے شک عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے متعلق سوال کیا: ’’ حتٰی إذا بلغ رأسہ لم یمسح وأفرغ علیہ الماء‘‘