کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 146
﴿ وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ ﴾ [المآئدۃ:۶] ’’اور تم مسح کرو اپنے سروں کا۔‘‘ حمران مولیٰ عثمان ( رحمہ اللہ )نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، حمران بیان فرماتے ہیں کہ:’’ثم مسح برأسہ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح کیا۔ (صحیح البخاری:۱۵۹) اور سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی یہی گزرا ہے ۔ امام بخاری نے باب قائم کیا ہے: ’’باب مسح الرأس کلہ‘‘ مکمل سر کا مسح کرنا ۔ (صحیح بخاری قبل ح:۱۸۵) ۳۔ سرکا مسح ایک ہی دفعہ کرنا چاہئے۔ (صحیح بخاری:۱۸۶،صحیح مسلم:۲۳۵) صحیح بخاری:۱۹۲ میں سر پر ایک مرتبہ مسح کرنے کا ذکر ہے اور اس حدیث پر باب باندھا ہے۔ ’’باب مسح الرأس مرۃ‘‘ سر پر ایک مرتبہ مسح کرنا ہے ۔ امام ابن قیم لکھتے ہیں کہ: ’’والصحیح أنہ لم یکرر مسح رأسہ ‘‘ صحیح بات یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکرار مسح الراس نہیں کیا ۔ (ابن القیم)مزید لکھتے ہیں کہ: ’’تکرار مسح کے بارے میں جو احادیث آتی ہیں اگر کوئی صحیح ہے تو وہ صریح نہیں ہے اوراگر صریح ہے تو وہ صحیح نہیں ہے۔‘‘ (زادالمعاد:۱/۹۳) تفصیلی بحث کے لیے دیکھیں: عون المعبود (۱/۹۳ط د ار احیاء التراث) اور تحفۃ الاحوذی (۱/۴۴ -۴۶) ’’ صحیح مسلم (۱/۱۲۳)‘‘ میں بھی سر پر ایک مرتبہ مسح کرنے کا ذکر ہے۔امام ابو داود نے بھی سر پر ایک دفعہ مسح کرنے کو ترجیح دی ہے۔ (أبو داود:تحت ح:۱۰۸) نیز دیکھئے: سنن ترمذی (قبل ح:۳۴)