کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 145
وہ جنت کی خوشبو تک نہ پائیں گی۔‘‘ (أبوداود:۴۲۱۲وسندہ صحیح ،النسائي:۵۰۷۸) [اس کا راوی عبدالکریم الجزری(مشہور ثقہ )ہے۔دیکھئے شرح السنہ للبغوی۱۲/۹۲ح۳۱۸۰] درج ذیل علماء نے بھی کالے خضاب کودلائل کی روشنی میں حرام قرار دیا ہے: ۱۔ امام نووی (شرح مسلم:۲/۱۹۹) ۲۔ حافظ ابن حجر (فتح الباری:۶/۵۷۶) ۳۔ ابو الحسن سندھی (حاشیہ ابن ماجہ:۴/۱۶۹) ۴۔ عبدالرحمن مبارکپوری (تحفۃ الاحوذی:۳/۵۷) تفصیل کے لیے دیکھیں (سیاہ خضاب کی شرعی حیثیت از امام بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ ) مصنوعی بال (وِگ )لگانا حرام ہے: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: لعن اللّٰه الواصلۃ والمستوصلۃ۔ ’’ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو بال جوڑنے اور جڑوانے والی پر۔‘‘ (صحیح البخاری:۵۹۳۳) امام بخاری رحمہ اللہ اس مسئلے میں بہت سی احادیث لائے ہیں تفصیل کے لیے دیکھیں۔ (صحیح البخاری:۵۹۳۲-۵۹۳۸ اور ۵۹۴۰-۵۹۴۳) وضو میں سر کا مسح کرنا: ۱۔ سید نا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مسنون وضو کا طریقہ خود عمل کر کے دکھلا یا۔ اس میں آپ نے سرکا مسح اس طرح کیا کہ’’دونوں ہاتھ سر کے اگلے حصہ سے شروع کرکے گدی تک پیچھے لے گئے پھر پیچھے سے آگے اسی جگہ لے آئے جہاں سے مسح شروع کیا تھا۔‘‘ (صحیح البخاری:۱۸۵،صحیح مسلم:۲۳۵) ۲۔ مکمل سرکا مسح کرنا چاہئے۔ قرآن مجید میں ہے: