کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 143
سرمنڈا تا ہے وہ خارجی ہے۔ (دیکھئے احکام ومسائل للشیخ نورپوری ۱/۵۳۱) ٭(۴): دائیں طرف سے پہلے بالوں کو کٹوائیں ۔ تفصیلی بحث کے لیے دیکھیں: فتح الباری(۱/۳۶۴) سفید بالوں کے احکام:اس کی درج ذیل صورتیں ہیں: ۱۔ سفید بالوں کو اکھیڑنا ۲۔ سفید بالوں کو رنگ کرنا ۱۔ سفید بالوں کو اکھیڑنا حرام ہے ۔ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لاتنتفوا الشیب فإنہ نورالمسلم‘‘۔ إلخ سفید بالوں کو نہ اکھیڑوکیونکہ بڑھاپا(بالوں کا سفید ہونا )مسلمان کے لیے نور ہے جو شخص حالت اسلام میں بڑھاپے کی طرف قدم بڑھاتا ہے (جب کسی مسلمان کا ایک بال سفید ہوتا ہے ) تو اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتاہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے۔‘‘ (أبو داود:۴۲۰۲وسندہ حسن،ابن عجلان صرح بالسماع) امام ترمذی (۲۸۲۱) نے اس حدیث کوحسن کہا ہے) ۲۔ سفید بالوں کو رنگنا ۔ بالوں کو رنگنا خضاب کہلاتاہے اور اس کی درج ذیل صورتیں اور قسمیں ہیں: ۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید بالوں کو رنگنے کا حکم دیا ہے ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غیروالشیب ولا تشبھوا بالیھود‘‘ بڑھاپے (بالوں کی سفیدی ) کو (خضاب کے ذریعے)بد ل ڈالو اور(خضاب نہ لگانے میں) یہودیوں کی مشابہت نہ کرو۔ (الترمذی:۱۷۵۲وقال:’’حسن صحیح وسندہ حسن) ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہودی اور نصرانی (عیسائی) خضاب نہیں لگاتے، لہٰذا تم ان کے خلاف کر و ( تم خضاب لگاؤ) (صحیح البخاری:۵۸۹۹،صحیح مسلم:۲۱۰۳)