کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 142
منڈوائے اور بال ترشوائے ہوئے ہوگے کسی کا خوف نہیں ہوگا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے اللہ رحمت کر سرمنڈوانے والوں پر ، صحابہ نے عرض کیا:اور بال ترشوانے والوں پر اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ رحمت کر سرمنڈوانے والوں پر، صحابہ نے عرض کیا اور بال ترشوانے والوں پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اور بال ترشوانے والوں پر ۔‘‘ (صحیح بخاری:۱۷۲۷) سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کی ایک جماعت نے سرمنڈوایا اور بعض صحابہ نے بال ترشوائے۔ (صحیح بخاری:۱۷۲۹) ٭(۳): کاٹے ہوئے بالوں کو دفن کرنا ضروری نہیں ہے ۔حافظ ابن حجر نے صحیح بخاری کی (۵۹۳۸) حدیث سے یہ استدلال کیا ہے۔ (فتح الباری۱/۴۶۱) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ بالوں ( اور ناخنوں) کو ( زمین میں ) دفن کر دیتے تھے۔ (کتاب الترجل للخلال: ۱۴۶ وسندہ حسن، عبداللّٰه بن عمر العمري حسن الحدیث عن نافع و ضعیف الحدیث عن غیرہ ، و محمد بن علی ھو حمدان بن علی بن عبداللّٰه بن جعفر: ثقۃ) امام احمد بھی انھیں دفن کرنے کے قائل تھے۔ ( الترجل: ۱۴۶ وسندہ صحیح) قاسم بن محمد بن ابی بکر اپنے بال منٰی میں دفن کرتے تھے۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ ۸/ ۴۱۷ ح ۲۵۶۵۴ وسندہ صحیح) معلوم ہوا کہ بالوں کو دفن کرنا جائز یا بہتر ہے اور اگر نہ کئے جائیں تو بھی جائز ہے۔ اعتراض کا جواب: بعض کہتے ہیں کہ سر منڈانا منع ہے کیونکہ حدیث میں آتا ہے سرمنڈا نا خارجیوں کی علامت ہے۔حالانکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ جو خارجی ہے وہ سرمنڈاتاہے یہ مقصود نہیں کہ جو