کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 141
’’ تم لوگ مسجد حرام میں ضرور داخل ہوگے ان شاء اللہ اس حال میں کہ تم سر منڈائے اور بال ترشوائے ہوگے کسی کا خوف نہ ہوگا۔‘‘
حدیث میں ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے:
’’حلق رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم في حجتہ ‘‘
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے موقع پر اپنے سر کے بال منڈوائے۔‘‘ (صحیح البخاری:۱۷۲۶)
تفصیل کے لیے دیکھئے: صحیح البخاری(۱۷۲۶۔۱۷۳۰)
جانور ذبح کرنے سے پہلے سر منڈوایا جائے تو بھی صحیح ہے ۔ (صحیح البخاری:۱۷۲۱)
عمر ہ کے بعد سر کے بال منڈوانا صحیح ہے۔ (صحیح البخاری:۱۷۳۱)
حج یا عمرہ میں بالوں کو کٹوانابھی صحیح ہے۔ (صحیح البخاری:۱۷۲۷،۱۷۳۱)
٭(۱): مذکورہ صورتوں میں بالوں کا مونڈنا تو ثابت ہے لیکن یہ بھی یاد رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مونڈنے سے منع بھی نہیں فرمایا جس کام میں خاموشی ہو اس کا کرنا جائز ہے چنانچہ سر کے تما م بالوں کو مونڈنا جائز ہے مگر افضل وسنت یہی ہے کہ بال (وفرہ،جمہ،لمہ) رکھے جائیں کیونکہ احرام کھولنے کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی یہی کیفیت بیان ہوئی ہے۔
(دیکھئے: احکام ومسائل شیخ نور پوری۱/۵۳۱)
٭(۲): سر کے بال قینچی سے کٹوانا بھی جائز ہے ۔
قرآن میں ہے کہ:
﴿ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِنْ شَآئَ اللّٰہُ اٰمِنِیْنَ لا مُحَلِّقِیْنَ رُئُ وْسَکُمْ وَمُقَصِّرِیْنَ لَاتَخَافُوْنَ ﴾ [الفتح:۲۷]
تم لوگ مسجد حرام میں ضرور داخل ہو گے ان شاء اللہ اس حال میں کہ تم سر