کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 139
کندھوں کے اوپر اور کانوں کی لو سے نیچے تھے۔ (أبو داود: ۴۱۸۷، وسندہ حسن) اس حدیث کے بارے میں امام ترمذی نے فرمایا: ’’حسن صحیح غریب ‘‘ (۱۷۵۵) ۳۔ کانوں کی لو کے برابر۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاقد درمیانہ تھا، دونوں کندھوں کے درمیان فاصلہ تھا ۔ ’’عظیم الجمۃ إلٰی شحمۃ أذنیہ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال بہت لمبے تھے جو کانوں کی لو تک پڑتے تھے ۔ (صحیح البخاری:۳۵۵۱، صحیح مسلم:۲۳۳۷واللفظ لہ) ۶۔ بالوں کو کسی چیز سے چپکانا (بھی )صحیح ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: ’’رأیت رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ملبداً ‘‘ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کو لیس دار چیز یا گوند سے چپکا ہو ا دیکھا۔ (صحیح البخاری:۵۹۱۴) اور یہ حج کا موقع تھا۔ (صحیح البخاری:۵۹۱۵) درج ذیل صورتوں میں سر کے تمام بال منڈوانا جائز ہے۔ ۱۔ جب کوئی کافر مسلمان ہو (تفصیل بعد میں آئے گی ان شاء اللہ ) ۲۔ جب بچہ پید ا ہو تو پیدائش کے ساتویں دن (تفصیل بعد میں آئے گی ان شاء اللہ ) ۳۔ بطورضرورت۔ سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا جعفر کی اولاد کو (ان کے شہید ہونے کے بعد )تین دن مہلت دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ آج کے بعد میرے بھائی (جعفر رضی اللہ عنہ ) پر مت رونا ۔پھر فرمایا کہ میرے بھتیجوں کو میرے پاس لے کر آؤ چنانچہ ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے گئے