کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 138
بالوں کی چوٹی بنا کر یا انھیں گوندھ کر نماز نہیں پڑھنی چاہئے: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور ان کا سر پیچھے سے گوندھا ہوا تھا۔ آپ کھڑے ہوئے اوراس کو کھول دیا۔ جب عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے نماز مکمل کر لی تو آپ کی طرف متوجہ ہو کر کہا: آپ کو میرے سر کے (بالوں کے )بارے میں کیا ہے؟ تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو( بالوں کو گوندھنے والے آدمی کے بارے میں) فرماتے ہوئے سنا ،آپ نے فرمایا: إنمامثل ھٰذا مثل الذي یصلي وھو مکتوف ۔ یہ تو اس آدمی کی طرح لگ رہا ہے جسے باندھا گیا ہو۔‘‘ (صحیح مسلم:۴۹۲) ٭: اس روایت کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے بعض علماء نے ’’کف الثوب‘‘ (کپڑا لپیٹنے)سے ممانعت والی حدیث (البخاری:۸۰۹، ۸۱۰ومسلم:۴۹۰) سے یہ استدلال کیا ہے کہ آستینیں چڑھا کر نماز نہیں پڑھنی چاہئے کیونکہ اس سے ’’کف الثوب‘‘ لازم آتاہے۔ بال درج ذیل طریقوں سے رکھنا جائز ہیں: ۱۔ نصف کانوں تک۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ کان شعر رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم إلی نصف أذنیہ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال نصف کانوں تک تھے۔ (صحیح مسلم:۲۳۳۸) ۲۔ کندھوں سے اوپر اور کانوں کی لَو سے نیچے تک۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن میں سے غسل کر لیا کرتے تھے۔ ’’ وکان لہ شعر فوق الجمۃ ودون الوفرۃ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال