کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 137
سے کفار سے مشابہت ہو جاتی ہے اور نبی نے فرمایا ہے: ’’من تشبہ بقوم فھو منھم‘‘ ’’ جو شخص کسی قوم سے مشابہت اختیار کرے گا وہ انھی میں ہوگا۔ ‘‘(أبوداود: ۴۰۳۱ وسندہ حسن،والطحاوي في مشکل الآثار۱/۸۸) بالوں میں تیل لگانا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بالوں میں تیل لگاتے تو پھر آپ کے جو چند سفید بال تھے نظر نہیں آتے تھے اور جب تیل نہ لگاتے تو یہ بال نظر آتے تھے۔ (صحیح مسلم:۲۳۴۴) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کبھی تیل لگانا چاہئے اور کبھی نہیں لگا نا چاہئے ۔ اگر ضرورت ہو تو دن میں دو دفعہ بھی بالوں میں تیل لگایا جاسکتاہے ۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بعض اوقات دن میں دو دفعہ تیل لگاتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۸/۳۹۲ح ۲۵۵۴۹وسندہ صحیح) بالوں میں خوشبولگانا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: ’’کنت أطیب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بأطیب مایجد ۔۔۔‘‘ ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے بالوں )میں سب سے اچھی خوشبو لگاتی جو آپ کو دستیاب ہوتی۔‘‘ (صحیح البخاری:۵۹۲۳) اس حدیث پر امام بخاری نے یہ باب باندھا ہے کہ’’باب الطیب في الرأس واللحیۃ‘‘ یعنی: ’’سر اور داڑھی میں خوشبو لگانے کا باب‘‘ ٭: اگر کوئی شخص کسی کو خوشبو دے تو اسے واپس نہیں کرنی چاہئے بلکہ خوشبو لے لینی چاہئے۔ (صحیح البخاری:۵۹۲۹)