کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 131
کو سلا م کہیں اور چھوٹا بڑے کوسلا م کہے۔ (بخاری:۶۲۳۱، مسلم:۲۱۶۰) کسی پر داخل ہونے سے پہلے السلام علیکم کہہ کر اجازت لینی چاہیے۔ (أبو داود: ۵۱۷۷، صحیح، الصحیحۃ: ۸۱۸) کسی کو سلام بھیجنا جائز ہے۔ (بخاری: ۴۳۲۳، مسلم: ۳۵۰۷) مسجد میں سلام کہنا مسنون ہے۔ (أبو داود:۹۲۷، ترمذی:۳۶۸) نمازی کو بھی سلام کہنا چاہیے، عورتوں سے مصافحہ کرنا حرام ہے۔ ( نسائي:۴۱۸۶، صحیح) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم میں سے کسی ایک کے سر میں لوہے کی سوئی ماری جائے یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ کسی غیر محرم عورت کو چھوئے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی:۲۰/۲۱۱۔۲۱۲،صححہ البانی(الصحیحۃ:۲۲۶، وقال اخونا ابو یحی النور فوری: قلنا کما قال) کافر کو والسلام علی من اتبع الھدی کہنا درست ہے۔ (بخاری:۷) جواب دینے کے احکام: اگر کوئی کسی کا سلام پہنچائے تو جواب اس طرح دینا چاہیے ،وعلیہ السلام ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔ (بخاری: ۳۲۱۷، مسلم:۲۴۴۷) مجلس میں آکر کرتین بچ سلام کرنا مستحب ہے۔ (بخاری:۹۵) سلام کا جواب بہتر دینا چاہیے یا پھر سلام کے برابر جواب دے۔ (النساء:۸۶) سلام کے جواب میں السلام علیکم ورحمۃاللہ کہنا۔ (بخاری:۶۲۲۷، مسلم:۲۸۴۱) اہل کتاب (یہودو نصاری)کے سلام کے جواب میں صرف وعلیکم کہنا چاہیے۔ (بخاری:۶۲۵۸،مسلم:۲۱۶۳) سلام کا جواب علیک سے دینا۔ (صحیح الادب المفرد:۷۸۷) جواب میں سلام کا جواب کوئی نہ دے تو فرشتے جواب دیتے ہیں۔ (مسند بزار: ۱۹۹۹، صحیح،الصحیحہ:۱۸۴)