کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 127
نیز اس پر اجماع بھی ہے۔ (کتاب الاجماع رقم:۵۷) ۳۲۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’اگر نماز جمعہ کی ایک مکمل رکعت مل گئی تو وہ(نماز جمعہ کی )دو ہی رکعت ادا کرے گا۔‘‘ (سنن الکبری للبیھقی:۳/۱۰۵) ۳۳۔ نماز جمعہ کی چار رکعت سنتیں پڑھنا چاہیے۔ (اگر مسجد میں پڑھنی ہیں) (صحیح مسلم:۸۸۱) اور گھر میں آکر پڑھنا چاہے تو دو رکعت ہی کافی ہیں۔ (صحیح البخاری:۹۳۷) لیکن چار رکعت پڑھنا افضل ہے خواہ گھر میں وہ یا مسجد میں۔ ۳۴۔ بعض لوگوں کا نمازِ جمعہ پڑھنے کے بعد ظہر احتیا طی پڑھنا بدعت اور گمراہی ہے۔ ۳۵۔ مریض، عورت نابالغ لڑکے اور غلام کے علاوہ ہر مسلمان پر جمعہ پڑھنا فرض ہے۔ (سنن ابی داؤد: ۱۰۶۷صحیح) نوٹ: مسافر پر بھی جمعہ پڑھنا فرض نہیں ہے، کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں۔ خطبہ جمعہ کے احکام: ۱۔ جمعہ کے دو خطبے ہیں ان کے درمیان میں بیٹھنا چاہیے ۔ ۲۔ خطبہ میں قرآن پڑھنا چاہیے ۔ ۳۔ خطبہ میں لوگوں کو نصیحت کرنی چاہیے۔ (صحیح مسلم:۸۶۶) ۴۔ (عام نمازوں کی نسبت )جمعہ کی نماز کو طویل کرنا اور(عام خطبوں کی نسبت)جمعہ کا خطبہ مختصر ہونا چاہیے یہ دانائی کی علامت ہے۔ (صحیح مسلم:۹۶۹) حافظ عبدالمنان نور پوری حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’نسبی طول و قصر مراد ہے مگر نماز کا طول خطبہ کی بنسبت نہیں نہ ہی قصر خطبہ نماز کی بنسبت ہے۔ بلکہ طول نماز بنسبت دوسری نمازو کے اور قصر خطبہ بنسبت دیگر خطبوں کے مراد ہے ۔اور اس طول نماز اور قصر خطبہ میں معیار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اور آپ کا خطبہ ہے جس کی نماز وخطبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز وخطبہ کے ساتھ طول وقصر میں ملتے ہیں وہ (ان