کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 126
یسیرا‘‘ سے جواب دینا ثابت نہیں ہے ۔ ۲۳۔ دوران خطبہ جھولی اٹھا کر مسجد کی ضروریات کے لیے چندہ اکٹھا کرنا غلط ہے کیونکہ دورانِ خطبہ ایسا کرنا آداب جمعہ کے خلاف ہے۔ ۲۴۔ دورانِ خطبہ لوگوں کا گردنیں پھلانگتے ہوئے خطیب کو چندہ جمع کرانے کے لیے آگے آنا غلط ہے اگر کسی نے چندہ جمع کرنا ہی ہے تو نماز جمعہ کے مکمل ہونے کے بعد کرے۔ ۲۵۔ اگر خطیب دوران خطبہ کوئی آیت سجدہ تلاوت والی پڑھتا ہے اگر وہ خود سجدہ کرتا ہے تو مقتدیوں کو بھی چاہیے کہ وہ سجدہ کریں ،اگر خود وہ سجدہ نہیں کرتا تو مقتدیوں کو بھی سجدہ تلاوت نہیں کرنا چاہیے۔ (صحیح البخاری) ۲۶۔ اگر دوران خطبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آئے تو مقتدیوں کو چاہیے کہ وہ سراً درود ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پڑھیں۔ (فتاوی اللجنۃ الدائمۃ: ۸/۲۲۷) ۲۷۔ دورانِ خطبہ خطیب کے قرآن پڑھنے پر سبحان اللہ کہنے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ ذکر کاوقت نہیں ہے یہ تو غور سے سننے کا وقت ہے۔ ۲۸۔ دوران خطبہ اگر کسی کو چھینک آجائے تو خود وہ ’’الحمدللہ‘‘ کہے اور کوئی دوسرا اس پر ’’یرحمک اللہ‘‘ نہ کہے کیونکہ یہ خاموشی اختیار کرنے کے منافی ہے۔ (فتاوی اللجنۃ الدائمۃ:۸/۲۴۲) ۲۹۔ خطبہ جمعہ کو ٹیپ ریکارڈ کرنا صحیح ہے کیونکہ آدمی ٹیپ ریکارڈر کو لگا کر خطیب کی متوجہ ہو جاتا ہے۔ (فتاوی اللجنہ الدائمہ:۸/۲۵۰) ۳۰۔ اگر کوئی کسی وجہ سے نماز جمعہ سے رہ جائے تو ظہر کی نماز پڑھے گا۔(مصنف عبدالرزاق: ۵۴۷۱، مصنف ابن ابی شیبہ: ۲/۲۸ ح:۵۳۳۴) ۳۱۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’جو آدمی جمعہ پالے اس کے لیے دو رکعت ہیں اور جو اس دن جمعہ سے رہ جائے اسے چاہیے کہ چار رکعت (نماز ظہر کی)ادا کرے۔‘‘ (مصنف ابن ابی شیبہ:۲/۱۲۹)