کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 125
۱۵۔ جب خطبہ شروع ہو جائے تو پھر بالکل خاموشی اختیا ر کرنی چاہیے۔ (صحیح البخاری:۹۳۴) ۱۶۔ خطبہ کان لگا کر توجہ سے سننا چاہیے۔ (صحیح البخاری:۹۲۹) ۱۷۔ خطیب کی طر ف متوجہ ہو کر خطبہ سنا جائے۔ (صحیح البخاری:۹۲۱) ’’ مصنف ابن ابی شیبہ ۲/۲۱۷‘‘ میں ہے کہ: ’’جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دیتے تو صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے چہروں کو آپ کی طرف متوجہ کرلیتے۔‘‘ تفصیل کے لیے دیکھئے ہمارا رسالہ:’’چہرے کے احکام۔‘‘ ۱۸۔ دوران خطبہ جب اونگھ آجائے تو اس کو اپنی جگہ تبدیل کر لینی چاہیے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اذا نعس احدکم یوم الجمعۃفی مجلسہ فلیتحول من مجلسہ ذلک‘‘ ’’جب تم میں سے کسی کو جمعہ کے دن اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے اونگھ آجائے تو اسے چاہیے کہ اپنی اس جگہ سے پھر جائے۔‘‘ (یعنی وہاں سے اٹھ کر کسی دوسری جگہ بیٹھ جائے) (سنن ابی داؤد:۱۱۹۔مسند احمد: ۲/۲۲ اس کو اما م ترمذی (۵۲۶) نے حسن صحیح اور ابن خزیمہ (۳/۱۶۰ح: ۱۸۱۹) نے صحیح کہا ہے۔) ۱۹۔ دوران خطبہ کسی دوسرے آدمی سے گفتگو نہیں کرنی چاہیے۔ (صحیح البخاری:۹۳۴) ۲۰۔ دوران خطبہ نعرے لگانا بدعت ہے۔جس پرہیز کرنا انتہائی ضروری ہے۔ ۲۱۔ نماز میں امام کے سبح اسم ربک الاعلی پڑھنے کے جواب میں مقتدیوں کااونچی آواز میں ’’سبحان ربی الاعلی‘‘ کہنا صریحا ثابت نہیں ہے لیکن اکیلا امام خود پڑھ سکتا ہے۔ ۲۲۔ نماز جمعہ میں امام کے ’’ثم ان علینا حسابھم‘‘ پر ’’اللھم حاسبنا حسابا