کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 124
ایک حدیث میں آتا ہے: ’’ویتطھر من استطاع من الطھر۔‘‘ (صحیح البخاری:۸۸۳) اس کے تحت حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ: ’’اس میں مونچھوں اور ناخنوں کو کاٹنااور زیر ناف بالوں کو مونڈنا آتا ہے۔‘‘(فتح الباری:۱/۴۷۲) یاد رہے بغلوں کے بال اکھڑنا بھی صفائی میں سے ہے۔ ۷۔ جمعہ کے لیے پیدل چل کر جانا۔ (مسند احمد:۴/۱۰ امام ابن خزیمہ (۲/۱۲۹) اور امام ابن حبان(الاحسان:۴/۱۹۴) نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔) ۸۔ مسجد میں دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا اگرچہ خطیب خطبہ دے رہا ہو۔ (صحیح مسلم:۸۷۵) ۹۔ امام کے منبر پر بیٹھنے سے پہلے نوافل کی حد مقرر نہیں ہے۔ (صحیح مسلم:۸۵۷) ٍ۱۰۔ لوگوں کی گردنیں نہیں پھلانگنا چاہیے۔ (سنن ابی داؤد: ۱۱۱۸ امام ابن خزیمہ (۱۸۱۶) امام حاکم (۱/۲۸۸)اور امام ابن حبان(۵۷۲)نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔) جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جانا چاہیے۔ ۱۱۔ خطیب کے قریب بیٹھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ (صحیح ابی داؤد:۱۱۰۸ وحسنہ الالبانی) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام کے قریب بیٹھنے کا حکم دیا ہے اور فرمایا جو آدمی ہمیشہ دور بیٹھتا ہے ،اس کو جنت میں بھی لیٹ داخل کیا جائے گا۔ ۱۲۔ خطبہ جمعہ سے پہلے حلقہ بنا کر نہیں بیٹھنا چاہیے۔ (صحیح ابی داؤد:۱۰۷۹و حسنہ الالبانی) ۱۳۔ دو آدمیوں کے گھسنا نہیں چاہیے۔ (صحیح البخاری:۹۱۰) ۱۴۔ دوران خطبہ گوٹ مار کر بیٹھنا منع ہے۔ (سنن الترمذی:۵۱ وقال حسن)