کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 119
جمعہ کے دن نماز فجر کی پہلی رکعت میں ﴿ الم (1) تَنْزِيلُ ﴾اور دوسری میں ﴿ هَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ ﴾پڑھنا مسنون ہے۔ (صحیح البخاری:۸۹۱،صحیح مسلم:۸۷۹) نماز ظہر: نماز ظہر کی فرض چار رکعتیں ہیں اور سفر میں قصر دو رکعتیں ہیں۔اور خوف کی حالت میں ایک رکعت ہے۔ (صحیح مسلم: ۱۵۷۵/۶۸۷، نیز دیکھیں: مسند احمد:۶/۲۷۲ح۲۶۸۶۹ دوسرا نسخہ: ۲۶۳۳۸ وسندہ حسن لذاتہ) نماز عصر: نماز عصر کی فرض چار رکعتیں ہیں اور سفر میں قصر دو رکعتیں اور خوف کی حالت میں ایک رکعت ہے۔ (ایضا) نماز ظہر اور عصر میں قرات: ۱۔ نماز ظہر اور نماز عصر میں سورہ فاتحہ کے بعدکوئی بھی سورت تلاوت کی جاسکتی ہے تاہم مسنون قرات درج ذیل ہے۔ ظہر میں سورۃ اللیل اور اور سورۃ الاعلی اور نماز عصر میں ان کی مانند۔ (صحیح مسلم:۴۵۹۔۴۶۰) ظہر اور عصر میں ’’والسماء ذات البروج‘‘ اور ’’والسماء والطارق‘‘ پڑھنا۔(ابو داؤد:۸۰۵،ابن حبان (ح:۴۶۵) نے اسے صحیح کہا ہے۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں اتنا قیام کرتے کہ جتنے میں سورہ الم تنزیل السجدہ پڑھی جا سکتی ہے اور پچھلی دو رکعتوں میں پہلی دو رکعتوں کے نصف کے برابر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ظہر کی پچھلی دو رکعتوں میں عصر کی پہلی دو رکعتوں کے نصف کے برابر۔‘‘ (صحیح مسلم:۴۵۲) ۲۔ نماز طہر اور عصر میں قرات سری ہوتی ہے۔ (صحیح البخاری:۷۷۷)