کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 118
خزیمہ: ۲/۷۱ ح۹۴۴ استاذمحترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:وسندہ حسن،اس روایت کا راوی محبوب بن الحسن بن ہلال بن ابی زینب حسن الحدیث ہے ،جمہور محدثین نے اسے ثقہ و صدوق قرار دیا ہے۔) حافظ ابن حزم فرماتے ہیں کہ: ’’ اس پر اتفاق ہے کہ خوف وامن ،سفرو حضر میں صبح کی نماز دو رکعتیں (فرض) ہیں۔‘‘(مراتب الاجماع:ص۲۴،۲۵) ابن المنذر فرماتے ہیں کہ: ’’اجماع ہے کہ مغرب اور فجر کی نماز میں قصر نہیں۔‘‘ (کتاب الاجماع:رقم۶۰) ۴۔ نماز فجر میں قرات اونچی آواز میں ہوتی ہے۔ (صحیح البخاری:۷۷۳،،۷۷۴) ۵۔ نماز فجر میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت تلاوت کی جا سکتی ہے تاہم اس میں مسنون قرات درج ذیل ہے۔ سورۃ الطور: (صحیح البخاری:قبل ح۷۷۳تعلیقا) سورۃ المؤمنون: (صحیح البخاری:قبل ح۷۷۴تعلیقا،صحیح مسلم:۴۵۵) سورۃ التکویر: (صحیح مسلم:۴۵۶) سورۃ قٓ: (صحیح مسلم:۴۵۸) عموماً آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز میں طوال مفصل(سورۃ الحجرات سے لے کر سورۃ البروج تک)سورتیں پڑھتے تھے۔ (نسائی: ۹۸۳، إسنادہ صحیح) بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر میں ’’قل اعوذ برب الفلق ‘‘ اور’’قل اعوذبرب الناس‘‘ بھی پڑھی۔(ابوداؤد: ۱۴۶۳، اسے حاکم (المستدرک: ۱/۲۴۰) ذہبی، ابن خزیمہ اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔‘‘ فجر کی دونوں رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’اذا زلزلت الارض‘‘ تلاوت فرمائی۔ (ابوداؤد:۸۱۶، اسے اما م نووی نے صحیح کہا ہے)