کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 116
جس نے جماعت میں حاضر ہو کر نماز پڑھی ہو اور یہ ان کے اجروں میں کسی کمی کا باعث نہیں بنتا۔ (ابو داود:۵۶۴،حسن) جب امام نماز کو وقت سے مؤخر کرے تو نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا چاہئے پھر امام کے ساتھ بھی پڑھ لینی چاہئے۔ (مسلم:۶۴۸) دوسری نماز نفلی ہو گی اور پہلی فرضی ہو گی۔ (ابو داود:۴۳۲،حسن) پہلے خود کسی کے پیچھے نماز پڑھنا پھر اپنے مقتدیوں کو جاکر جماعت کروانا درست ہے۔ (مسلم:۴۶۵) جو کو ئی نماز کو بھول جائے تو جب یاد آئے اسی وقت پڑھ لیا کرے۔(مسلم:۶۸۰) سو جانے میں کوئی کوتاہی نہیں ہے کو تاہی اس میں ہے جب انسان جاگتا ہو لہٰذا۔۔۔۔ (مسلم:۶۸۱/ابو داود: ۴۳۷، اسنادہ صحیح) فوت شدہ نماز بھی باجماعت اد کرنا صحیح ہے۔ (بخاری:۷۴۷۱) پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ اور کوئی سورت پڑھے۔ (بخاری:۷۶۲،مسلم:۴۵۱) آخری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پڑھنی بھی صحیح ہے۔ (بخاری:۷۷۶،مسلم:۴۵۱) اور سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملانا بھی صحیح ہے۔ (مسلم:۴۵۲) سورہ فاتحہ کے بغیر کسی کی نماز نہیں ہوتی۔ (بخاری:۷۵۶،مسلم:۳۹۴) جہری نمازوں میں سورہ فاتحہ کے بعد اونچی آوازمیں آمین کہنی چاہیے۔ (بخاری:۷۸۲،مسلم:۴۱۰) وہ مقامات جہاں نماز پڑھنی جائز نہیں ہے: حمام اور مقبرہ۔ (ابو داود:۴۹۲، إسنادہ صحیح)