کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 115
باجماعت نماز کے احکام عورتیں بھی جماعت کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہیں۔(بخاری:۸۶۷، مسلم:،۴۴۲، ۶۴۵) باجماعت نماز پڑھنا واجب ہے۔ (مسلم:۶۵۱، ۶۵۴/ابو داود:۵۴۷، إسنادہ صحیح) امام تھوڑی سی بلند جگہ (مثلا منبر)پر کھڑا ہو کر امامت کروا سکتا ہے۔ (بخاری:۳۷۷) جو کوئی اذان کی آواز سنتا ہے اسے مسجد میں آکر باجماعت نماز پڑھنی چاہیے۔ (ابو داود:۵۵۳، صحیح) جس نے عشا کی نماز با جماعت پڑھی تو یہ آدھی رات کے قیام کی طرح ہے اور جس نے فجر اور عشاء کی نمازیں باجماعت پڑھیں تو یہ پوری رات کے قیام کی طرح ہے۔ (مسلم:۶۵۶) باجماعت نماز بیس نمازوں کے برابر ہوتی ہے۔ (ابو داود:۵۶۰، صحیح) ان لوگوں کے لیے قیامت کے دن کامل نور کی خوشخبری ہے جو اندھیرے میں مسجد کی کی طرف چل کر آتے ہیں۔ (ابو داود:۵۶۱، صحیح) نماز کی طر ف بھاگ کے آنا منع ہے۔ (بخاری:۶۳۶، مسلم:۶۰۲) جب تم میں سے کوئی اچھی طرح وضو کر کے مسجد کی طرف چلے تو اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسری میں ہرگز نہ دے۔ کیونکہ وہ نماز میں ہے۔ (ابو داود:۵۶۲،حسن) جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر مسجد کی طرف چلا اس نے پایا لوگوں کو کہ انھوں نے نما ز پڑھ لی ہے تو اللہ تعالی ایسے بندے کو بھی اتنا ہی اجر عنایت فرماتا ہے جتنا کہ اس کو