کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 113
اور قائم مقام امام اصلی امام کی اقتدا کرے اور لوگ قائم مقام امام کی اقتدا کریں۔ (بخاری:۶۸۳، مسلم:۴۱۸) امام فرضی نمازیں پڑھائے گا مثلا نمازفجر۔ (بخاری:۷۷۴، مسلم:۴۵۵) ظہر، عصر۔ (بخاری: ۷۵۹، مسلم: ۴۵۱)مغرب (بخاری:۷۶۳، مسلم:۵۶۲) عشاء۔(بخاری:۷۶۷، مسلم:۴۶۴) اور نفلوں کی جماعت بھی کرا ئے گا، مثلانماز تراویح (بخاری:۸۵۹،۱۱۲۹) نماز استسقاء (بخاری: ۱۰۱۸، مسلم:۷۹۷) نماز کسوف۔ (بخاری: ۱۰۴۴، مسلم:۹۰۱) یاد رہے کہ متنفل امام کے پیچھے مفترض کی نماز کی نماز درست ہے۔ (بخاری: ۷۰۱، مسلم:۴۶۵) جب نمازی دو ہوں تو مقتدی امام کے برابر دائیں طرف کھڑا ہو گا۔ (بخاری: ۶۹۷، مسلم: ۷۶۳) جب دو سے زیادہ ہوں تو امام اگلی صف میں کھڑا ہو گا۔(بخاری:، مسلم:۳۰۱۰) مرد عورتوں کی امامت کروا سکتا ہے۔ (بخاری۷۲۷، مسلم:۶۵۸) منفرد دورانِ نماز امام بن سکتا ہے مثلا کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا ہو کوئی دوسرا آکر اس کے دائیں طرف کھڑا ہو جائے تو وہ اس صورت میں جماعت کروا سکتے ہیں۔ (بخاری:۷۳۱، مسلم:۷۸۱) اگر امام کے ساتھ ایک مرد ایک عورت ہے تو مرد امام کی دائیں طر ف اور عورت پیچھے اکیلی کھڑی ہو گی۔ (مسلم:۶۶۰) امام نماز ہلکی پڑھائے ،امام کو نماز زیادہ لمبی نہیں کروانی چاہیے کیونکہ مقتدیوں میں سے بعض بوڑھے ،بیمار اور ضرورت مند ہوتے ہیں۔ (بخاری:۷۰۱، مسلم:۴۶۵) امام اگر نماززیادہ لمبی کرائے تو مقتدیوں کو شکایت کرنے کا حق حاصل ہے۔(بخاری:۷۰۴، مسلم:۴۶۶)