کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 112
امام کی ذمہ داری: اما م کو سنت کے مطابق نماز پڑھانی چاہئے۔ (بخاری:۶۷۷) امام کو لوگوں کی طرف منہ کر کے صفیں درست کروانی چاہیے۔ (بخاری:۷۱۷،۷۱۸،مسلم:۴۳۴،۴۳۶) اگر امام کھانا کھا رہا ہو اسے نماز کی اطلاع دی جائے، تو وہ کھانا چھوڑ کر نماز پڑھائے۔ (بخاری:۶۷۵، مسلم:۳۷۵) اگر امام گھر میں کسی کام میں مصروف ہو تو نماز کے لیے اسے گھر سے نکل جانا چاہیے۔ (بخاری:۶۷۶) جب امام قوم کی زیارت کے لیے آئے تو ان کے گھر میں نفلی نماز کی امامت کروائے۔ (بخاری:۶۸۲،مسلم:۲۶۳) امام کی مختلف حالتوں کا بیان: اگر امام موجود نہیں تو مؤذن کسی علم وفضل والے کو جماعت کروانے کا کہے۔ (بخاری:۶۸۴، مسلم:۴۲۱) اگر مقرر امام جماعت کی حالت میں آیا تو قائم مقام امام پیچھے ہٹ سکتا ہے۔(بخاری۶۸۴، مسلم:۴۲۱) اور وہ پیچھے نہ بھی ہٹے تو بھی جائز ہے۔ (مسلم ) اگر امام بیمار ہو تو کسی علم و فضل والے آدمی کو امام مقرر کر دے۔(بخاری:۶۷۸،مسلم:۴۳۰) خواہ بعض لوگ کسی اور کا مشورہ دیں لیکن وہ اپنی مرضی کرے۔(بخاری:۶۶۹، مسلم:۴۱۸) اگر جماعت ہونے کی حالت میں اصلی امام کچھ افاقہ محسوس کرے اور وہ مسجد میں آجائے تو اسکو امام کی بائیں طرف بیٹھا دینا چاہیے تاکہ امامت کا فریضہ اصلی امام ادا کرے